اولمپکس کھلاڑیوں کی آمدنی کتنی ہوتی ہے؟

کھیلوں میں عوام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور اشتہارات کی دنیا میں سپورٹس سٹارز کی مانگ اور ان کے مداحوں کی تعداد میں اضافہ وہ چند وجوہات ہیں جس کی وجہ سے کھیلوں میں آمدنی کی شرح میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔ایسا نہیں کہ 80 اور 90 کہ دہائیوں میں کھلاڑیوں کی آمدنی کم ہوا کرتی تھی، ان کی آمدنی تب بھی اچھی خاصی زیادہ تھی لیکن صرف انفرادی سپورٹس میں جیسا کہ باکسنگ، گالف، فارمولا ون اور ٹینس وغیرہ۔اس کے علاوہ اولمپکس کے کھلاڑی بھی کسی سے پیچھے نہیں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ان پر بھی انعامات مراعات اور تحائف کی بھرمارجاری رہتی ہے۔

فلپائن نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اولمپک گیمز میں کوئی سونے کا تمغا جیتا ہے، خاتون ویٹ لفٹر ہڈیلین ڈیاز کو یہ کارنامہ انجام دینے پر فلپائن سپورٹس کمیشن اور ملک کی معروف کاروباری شخصیات کی جانب سے تقریباً 6 لاکھ ڈالرز کے انعامات ملیں گے۔ اس کے علاوہ انہیں دو گھر اور ایک فضائی ادارے کی جانب سے تاحیات مفت پروازوں کی پیشکش بھی ہوئی ہے۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) تمغے جیتنے والوں کو کوئی نقد انعام نہیں دیتی۔ ان کو صرف وہ تمغہ ملتا ہے جسے دنیاسونے کا تمغہ کہتی ہے لیکن در حقیقت وہ بھی ٹھوس سونے کا نہیں ہوتا۔ٹوکیو 2020ء اولمپکس میں دیے جانے والے تمغے ہی کو دیکھ لیں کہ جس میں صرف 6 گرام سونا ہے اور 550 گرام چاندی۔ موجودہ نرخوں کے مطابق اس میں شامل سونا 353 ڈالرز کا ہے جبکہ چاندی 466 ڈالرز کی جو کُل ملا کر 820 ڈالرز ہی بنتے ہیں۔ہاں! اس کی تاریخی حیثیت اپنی جگہ مسلّم ہے۔ ماضی میں یوکرین کے معروف باکسر ولادیمر کلچکو نے مستحق بچوں کے لیے خیراتی ادارہ بنایا تھا تو اپنا 1996ء کے اٹلانٹا اولمپکس میں جیتا گیا سونے کا تمغہ فروخت کر دیا تھا جس کے انہیں 10 لاکھ ڈالرز ملے تھے۔بہرحال، کئی ملک ایسے ہیں جو تمغے جیتنے پر اپنے کھلاڑیوں کو بڑے انعامات پیش کرتے ہیں۔ مثلاً سنگاپور کے 29 رکنی دستے میں سے اگر کوئی کھلاڑی سونے کا تمغہ جیتتا ہے اسے 7 لاکھ 37 ہزار ڈالرز کی خطیر رقم ملے گی۔

چاندی کا تمغہ جیتنے والوں کو 3 لاکھ 69 ہزار اور کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والے کو 1 لاکھ 84 ہزار ڈالرز ملیں گے۔ سنگاپور ٹوکیو میں جاری اولمپکس میں ابھی تک کوئی تمغہ نہیں جیت پایا بلکہ اولمپکس میں اپنی 72 سالہ تاریخ میں صرف ایک بار کوئی سونے کا تمغہ حاصل کر پایا ہے۔ اس لیے اگر کوئی جیتا تو اسے تقریباً 12 کروڑ پاکستانی روپے مل سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ملائیشیا نے اِس مرتبہ اپنے کھلاڑیوں کے لیے سونے کا تمغہ جیتنے پر 2 لاکھ 36 ہزار ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ چاندی کے تمغے پر 71 ہزار اور کانسی پر 24 ہزار ڈالرز کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔ ملائیشیا اُن بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے کہ جنہوں نے کبھی اولمپکس میں سونے کا کوئی تمغہ نہیں جیتا۔ویسے فلپائن نے سرکاری سطح پر سونے کا تمغہ جیتنے پر 2 لاکھ ڈالرز انعام دینے کا اعلان کیا تھا، چاندی پر 99 ہزار اور کانسی پر 40 ہزار ڈالرز ملیں گے۔یہ تو چلیں وہ ممالک ہیں کہ جو بہت کم تمغے جیتتے ہیں اور ان کی جانب سے اتنے بھاری انعام دینا سمجھ بھی آتا ہے، لیکن کئی ممالک ایسے ہیں جو اولمپکس میں وکٹری سٹینڈ پر نمایاں نظر آتے ہیں لیکن پھر بھی اپنے کھلاڑیوں کو زبردست انعامات سے نوازتے ہیں۔مثلاً امریکا ہی کو لے لیں جو اولمپکس کی تاریخ میں سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والا ملک ہے اور اب تک 1,127 سونے، 909 چاندی اور 798 کانسی کے تمغے حاصل کر چکا ہے لیکن اپنے کھلاڑیوں کو جیتنے پر بھرپور انعامات دیتا ہے۔

رواں سال جیتنے والے امریکی کھلاڑیوں کو سونے کے تمغے پر 37,500 ڈالرز، چاندی کے تمغے پر 22,500 ڈالرز اور کانسی کے تمغے پر 15,000 ڈالرز کا انعام ملے گا۔یورپ کے ملک ہنگری نے ٹوکیو اولمپکس میں سونے کے تمغے پر 1 لاکھ 68 ہزار ڈالرز، چاندی کے تمغے پر 1 لاکھ 26 ہزار ڈالرز اور کانسی کا تمغا جیتنے پر بھی 96 ہزار ڈالرز کی بھاری رقم دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔قازقستان نے بالترتیب ڈھائی لاکھ، ڈیڑھ لاکھ اور 75 ہزار ڈالرز کے انعامات مقرر کر رکھے ہیں۔ ملک اب تک چھ اولمپکس میں 16 سونے کے تمغے جیت چکا ہے۔ویسے میزبان جاپان نے بھی سونے کا تمغا حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے 45 ہزار ڈالرز کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ چاندی پر 18 ہزار اور کانسی پر 9 ہزار ڈالرز کا انعام ہے۔پاکستان نے آخری مرتبہ 1992ء کے بارسلونا اولمپکس میں کوئی تمغہ جیتا تھا جب قومی ہاکی ٹیم تیسرے نمبر پر آئی تھی۔ لیکن سونے کا تمغہ جیتنے ہوئے تو اس وقت 37 سال گزر چکے ہیں۔ 1984ء کے لاس اینجلس اولمپکس میں پاکستان کی ہاکی ٹیم نے ہی سونے کا تمغا حاصل کیا تھا جو ملک کا مجموعی طور پر تیسرا اور اب تک کا آخری گولڈ میڈل تھا۔