سب سے بڑی خوش خبری ۔۔دنیا کا سب سے بڑا تجارتی اتحاد

دوستو! یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اللہ پاک نے اسے ایسی جغرافیائی حیثیت عطا کی ہے کہ ہزاروں سال سے اس مملکت خداد کے راستے جنوبی ایشیا اور چین سے یورپ اور سینٹرل ایشیائی ممالک کے درمیان تجارتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے آئے ہیں۔ ایک بار پھر پاکستان کو موقع ملا ہے کہ اپنے ان راستوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے سماجی، سیاسی اور معاشی حالات بہتر کر سکے۔

پاکستان نے براستہ ایران۔ ترکی اور آذربائیجان سے زمینی تجارت کا آغاز کر دیا ہے۔ پاکستان سے سامان لے جانے والا پہلا این ایل سی ٹرک براستہ ایران استنبول پہن پہنچ چکاہے اور یہ علاقائی تجارت کے فروغ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوستو! زمینی راستے کے استعمال سے ترکی اور پاکستان کے بیچ کے سفر میں تقریبا 80 فیصد کمی آئی ہے۔ پہلے بذریعہ سمندر سامان لے جانے مین تیس سے چالیس دن لگ جاتے تھے لیکن زمینی راستے کے استعمال سے یہ5300 کلومیٹر طویل راستہ آٹھ سے دس دن کا رہ گیا ہے۔ سامان سے لدے این ایل سی ٹرک 27 ستمبر کو روانہ ہوئے تھے اور 17کتوبر کو استنبول پہنچ چکے تھے۔ این ایل سی، پاکستان کی ایک ملٹی ماڈل لاجسٹک آرگنائزیشن ہے اور واحد کنٹینر فلیٹ آپریٹر ہے۔ جو نقل و حرکت کے لیے سمندری، ہوائی، زمینی تمام ذرائع استعمال میں لاتی ہے۔اور تجارتی سہولتوں کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔جس زمینی تجارت کا ہم ذکر کر رہے ہیں یہ تجارت یونائٹڈ نیشن کے ٹی آر نامی کنونشن کے تحت کی جا رہی ہے۔ جس کے تحت میں مختلف ممالک آپس میں تجارت کر سکتے ہیں اور یو این اس کے لیے ان ممالک کو بہت سی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے جیسے اس تجارت کے لیے نہ تو کسی کسٹم دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی قومی ضمانت کی۔

کنٹینر کی چیکنگ بھی جس جگہ سے کنٹینر چلے گاوہاں ہو گی اور منزل پہ پہنچ کر کی جاتی ہے۔ درمیان والے تمام راستوں سے بغیر کسی چیکنگ کے باآسانی گزر سکتا ہے۔ پاکستان2016 میں اس کنونشن کا حصہ بنا تھا۔ اور اب تک ایک سو تین کے قریب ممالک اس کنوینشن کا حصہ بن چکے ہیں پاکستان مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ علاقائی رابطہ پالیسی کے تحت رابطے کے نئے دور کا آغاز ہے۔ اس سہولت سے وقت اور لاگت میں کمی واقع ہو گی۔ سامان کی پہلی ترسیل کے موقع پر استنبول میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔جو استنبول کے مرات بے کسٹم پوسٹ پر منعقد ہوئی جس میں ترکی کی وزارت ٹرانسپورٹ و انفرا اسٹرکچر، ترکی کی وزارت تجارت، چیمبرز آف کامرس ا سمیت وزارت ٹرانسپورٹ ایران اور ترکی لاجسٹک صنعت کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ ترکی میں تعینات پاکستانی سفیر محمد سیرس سجاد قاضی بھی موجود تھے۔ اسی طرح کی تقریب باکو میں بھی منعقد ہوئی جس میں این ایل سی کی جانب سے آذربائیجان تک ٹی آئی آر آپریشن کا خیر مقدم کیا گیا اور آذربائیجان کے برآمد کنندگان اور لاجسٹک کمپنیوں کی جانب سے ٹی آئی آر آپریشن میں گہری دلچسپی ظاہر کی گئی۔ ٹی آئی آر آپریشنز کے تحت جن اشیاء کو ٹرانسپورٹ کرنے کی ترجیح دی جائے گی ان میں ٹیکسٹائل سے متعلق آلات، خام مال، الیکٹرانکس، پلاسٹک، گھر کا سامان، کمپیوٹرز، گھر میں استعمال کیے جانے والا آلات، خراب نہ ہونے والی کھانے کی اشیا، میوہ جات، فرنیچر، کارپیٹ سمیت دیگر قیمتی اشیا شامل ہیں۔