قائداعظم ؒنے اپنی زندگی میں کن کن گھروں میں قیام کیا؟

کیا آپ جانتے ہیں قائداعظم ؒنے اپنی زندگی میں کن کن گھروں میں قیام کیا؟دسمبرہر لحاظ سے ایک خاص مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ موسم بدلتا ہے۔ تہوار آتے ہیں۔ نیا سال آنے کے قریب ہوتا ہے ۔ قائد اعظمؒ کی زندگی کے بہت سے پہلو ہیں جن سے ہم پوری طرح باخبر نہیں ہیں۔قائد اعظمؒ صاحب جائیداد تھے۔ آپ کا شمار ہندوستان کے دس بڑے سرمایہ کاروں میں ہوتا تھا۔ آج ہم قائداعظم ؒکے ان چند گھروں کا ذکر کریں گے جو ان کے استعمال میں رہے۔ چاہے وہ ممبئی کا گھر ہو یا کراچی میں واقع فلیگ سٹاف ہاؤس یا زیارت کا وہ گھر جہاں انہوں نے زندگی کے آخری دن گزارے۔

قیام پاکستان سے پہلے انڈیا میں قائد اعظمؒ کے دو گھر تھے جن میں سے ایک ممبئی کے جنوبی علاقے مالابار ہلز مین واقع تھا۔اس کا نام ساؤتھ کورٹ تھا۔ آپ نے یہ گھر 1918 میں اپنی بیوی رتی بیگم کو گفٹ کیا تھا۔1936 میں بابائے قوم نے پرانی عمارت کو گرا کر اسے ایک اطالوی طرز کے بنگلے میں تبدیل کر لیا جس پر اس وقت تقریبا دو لاکھ خرچ ہوئے تھے۔ یہ 15 ہزار 476 گز پہ مشتمل ایک بنگلہ تھا۔ آپ کو ممبئی سے ایک خاص محبت تھی۔ اوراس طرز کی عمارت قائداعظم ؒکا خواب تھی۔ لکڑی کا کام انتہائی عمدہ۔ اور اطالوی سنگ مرمر سے بنے فرش اور اس کی تعمیر کے لیے خاص طور پہ بلائے گئے اٹلی کا کاریگر۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کا ارادہ اس گھر میں تاعمر رہنے کا تھا۔ لیکن پھر مقصدحیات بدل گیا اور پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی۔ آپ کا خیال یہ بھی تھا کہ جب دونوں ممالک میں حالات بہتر ہوں گے تو وہ اپنے ممبئی والے گھر میں قیام کیا کریں گے۔ لیکن ایسا کچھ بھی ممکن نہ ہوا۔

بابائے قوم کا دوسرا گھردہلی میں تھا۔ جسے جناح منزل ، جناح ہاؤس دہلی کہا جاتا ہے۔انہوں نے یہ عمارت 1938 میں ایک لاکھ روپے میں خریدی تھی۔ یہ ڈھائی ایکڑ پرمحیط یورپی طرز کا ایک شاندار بنگلہ تھا۔1947 میں قائداعظمؒ نے جناح ہاؤس بھارت کے مشہور صنعتکار کو فروخت کر دیا۔اس گھر کا سارا سامان قائد اعظم ہاؤس کراچی میں موجود ہے۔

وزیر مینشن: کراچی کھارادر میں واقع اس گھر میں قائد اعظم ؒ محمد علی جناح پیدا ہوئے۔ کھارادر کراچی کا ایک قدیم اور مصروف ترین علاقہ تھا۔ جہاں متعدد کاروباری خاندان آباد تھے۔ حکومت پاکستان نے اسے1953 میں خرید کر قومی ورثہ قرار دیا تھا۔ جہاں قائد اعظمؒ کے استعمال کی ہر چیز نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔

گورنر ہاؤس کراچی: قیام پاکستان کے بعد بطور گورنر جنرل قائداعظم ؒنے جس گھر میں رہائش اختیار کی اور اپنی وفات تک وہیں رہے وہ کراچی کا گورنر ہاؤس تھا۔ یہ چالیس ایکڑ پر پھیلی ایک کوٹھی تھی جسے برطانوی حکمران سر چارلس نیپئر نے اپنی رہائش کے لیے تعمیر کروائی۔ بابائے قوم نے 15 اگست1947 کو اسی عمارت میں ملک کے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔ آپ صرف ایک سال ہی اس عمارت میں رہائش پذیر رہے، اس لیے آپ کی بہت سی اشیاء یہاں موجود ہیں۔


قائداعظم میوزیم ہاؤس کراچی: ایک حویلی نما دو منزلہ بنگلہ شاہراہ فیصل اور فاطمہ جناح روڈ کے سنگم پر واقعہ ہے۔ بانی پاکستان نے1943ء میں اس دیدہ زیب عمارت کو دیکھا تو متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور ایک لاکھ 15ہزار روپے میں اسے خرید لیا۔ بنگلے کی نچلی اور اوپری منزل پر12 کمرے، کچن اور بالکونی سمیت 8 سرونٹ کوارٹرز ہیں۔ قائداعظم ؒکی وفات کے بعد محترمہ فاطمہ جناحؒ 1964 تک یہاں رہیں۔ بعد میں حکومت نے یہ بنگلہ 51لاکھ 7ہزار روپے میں خرید کر اسے قومی ورثہ قرار دے دیا اور اسے قائد اعظم ہاؤس میوزیم کا نام دے دیا۔آج بھی یہاں بانی پاکستان اورفاطمہ جناح کا اورنگزیب روڈ، نئی دہلی والی زیر استعمال رہائش گاہ سے لایا گیا سامان موجود ہے، جس میں کشمیری فن سے مزین ہاتھی دانت سے بنے ٹیبل لیمپ، انگلستان کی نفیس کراکری، قائداعظم کے تعارفی کارڈ، کافور کی لکڑی کے باکس، صوفے، کرسیاں، ٹیلیفون، ڈائننگ ٹیبل اور صندل کی لکڑی کے سگار کے باکس شامل ہیں۔

قائد اعظم ریذیڈنسی زیارت: بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کا ایک پر فضا مقام ہے۔ جو صنوبر کے درختوں سے مالا مال ہے۔ اس مقام کو ایک اور شرف یہ بھی حاصل رہا کہ یہ آخری دنو ں کا گواہ ہے۔ آپ نے اپنی زندگی کے آخری دو ماہ اور دس دن اسی مقام پر گزارے۔ یہ عمارت خوبصورتی میں ابھی کوئی ثانی نہیں رکھتی۔ آٹھ کمروں پہ مشتمل اس رہائش گاہ کے 28 دروازے ہیں۔ سوکے نوٹ کے پچھلے حصے پرپرنٹ مقام اسی زیارت ریذیڈنسی کی جھلک ہے۔آج بھی یہ عمارت اپنے محبوب قائد کی یاد تازہ کرتی ہے۔ اور کوئٹہ آنے والے اس کی طرف رخ کرنا لازمی سمجھتے ہیں۔



ثنا امجد کونٹینٹ کری ایٹر اور بلاگر ہیں، معاشرتی امور جن میں بچوں کے حقوق ،ویمن رائٹس اور پیرنٹنگ سے جڑے معاملات  میں  خاص دلچسپی رکھتی ہیں۔