بے نظیر بھٹو۔۔۔بی بی آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں

لیاقت آباد’’بے نظیر زندہ آباد‘‘ کے نعروں سے گونج رہا تھا۔ لوگوں کو امید تھی کہ آمریت کے دن اب ختم ہونے کو ہیں۔ محترمہ اپنے مخصوص انداز میں ہاتھ ہلاتی گاڑ ی میں بیٹھ جاتی ہیں۔ عوام کا جم غفیر گاڑی کے گرد اکٹھا ہو جاتا ہے تو ان کی محبتوں کا جواب دینے کے لیے لینڈ کروزر کی سکیپ ہیچ سے باہر نکل آتی ہیں۔

ہجوم میں موجود دشمن کی تیاری پوری تھی کہ آن کی آن میں 3 گولیاں چلا کرخود کو بم دھماکے سے اڑا دیتا ہے۔بے نظیر کی شہادت کو آج چودہ سال گزر گئے۔ایک سیکنڈ میں 3 گولیاں سر اور دائیں کان کے بیچ سے گزریں اور زندہ جسم کو مردہ کر گئیں۔ پورا ملک سوگوار ہوگیا۔بہت سے لوگ اگرا س بات پر غمزدہ تھے کہ پاکستان نے ایک عظیم لیڈر کھو دیا تو بہت سوں کے لیے یہ بات جان لیوا تھی کہ تین معصوم بچوں کی ماں دنیا سے چلی گئی۔

27 دسمبر2007 بینظیر بھٹو کو مردہ قرار دے دیا گیا۔وہ آنکھوں کی ساکت پتلیوں کے ساتھ ہسپتال لائی گئی تھیں۔ سر اور کان سے خون کی جگہ ایک سفید رنگ کا مادہ خارج ہونا شروع ہو گیا تھا۔ لیکن ڈاکٹروں نے ہمت نہ ہاری لیکن کوئی حرکت نہیں پائی گئی۔ آخر کار مردہ قرار دے دیا گیا۔وہ گڑھی خدا بخش میں اپنے آباؤ اجداد کے پہلو میں مدفن ہوئیں۔

جس پہ مجھے ان کی آٹو بائیوگرافی’’ڈاٹر آف ڈسٹنی‘‘ میں لکھا ایک واقعہ یاد آتا ہے۔جس میں بتاتی ہیں کہ بچپن میں ایک دن والد انہیں گھر کے ساتھ والے قبرستان میں لے گئے اور کہا کہ پنکی بیٹے یہاں ہمارے آباؤ اجداد دفن ہیں۔تم کہیں بھی جاؤ لیکن واپس یہیں آنا ہے۔ ایک لمبے عرصے کی جلاوطنی کاٹنے کے بعد کیا یہ موت ہی تھی جو ان کو اپنے آباؤ اجداد میں واپس کھینچ لائی تھی؟جان کو شدید خطرات کا سامنا تھا لیکن واپس آنے کے ارادے سے ٹلیں نہیں۔ حکمران وقت نے سکیورٹی دینے سے انکار کر دیا۔ لیکن پھر بھی نہیں گھبرائیں؟آج اتنے عرصہ گزر گیا لیکن بی بی آج بھی اپنی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔

وہ اپنی مفاہمت پسند سوچ کی وجہ سے عوام کے دلوں پر راج کرتی تھیں۔ اکثر کہا کرتی تھیں کہ زندگی چند دنوں کی ہے اس لئے فاصلوں کو مٹانا چاہیے۔ رشتے داروں سے زیادہ پارٹی وورکرز کو ترجیح دیتی تھیں۔ سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ آج اگر بی بی زندہ ہوتیں تو پاکستان کے حالات بہترین ہوتے کیونکہ آپ ملکی اور بین الاقوامی چیلنجز کا بہترین ادراک رکھتی تھیں۔ جمہوریت کی بقا کی خاطر ان کا جان قربان کر دینا، رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔