جادوئی سپنر شین وارن ۔۔۔کامیابیوں کے ساتھ کیریئر تنازعات کاشکار رہا

جادوئی سپنر شین وارن نہیں رہے۔ شین وارن نے کیریئر میں بہت سی کامیابیاں سمیٹیں اور اعزازات حاصل کئے لیکن ان کا کیریئر تنازعات کاشکار رہا۔ 13 ستمبر 1969 کو آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا کے شہر میلبورن میں پیدا ہونے والے شین وارن ہمیشہ سے ہی ہیڈ لائنز میں رہے۔انہوں نے1992 میں کیریئر کاآغاز کیا اور سپن بائولنگ میں نئی جہت متعارف کرائی۔ان کے ’فلپرز‘ اور ’رانگ ونز‘ نے بڑے بڑے بیٹسمینوں کوتنگ کئے رکھا۔

شین وارن ٹیسٹ میچز میں سب سے پہلے 700 وکٹیں اور انٹرنیشنل کرکٹ میں مجموعی طور پر ایک ہزار وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے بائولرتھے۔ 1992 میں شین وارن کو صرف 7 فرسٹ کلاس میچز کھیلنے کے بعد ہی آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ 1993 میں انگلینڈ کی سرزمین پر کھیلی جانے والی ایشز سیریز میں انہیں دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا تو انہوں نے اس سیریز کی پہلی گیند پر مائیک گیٹنگ کو ایسی گیند کروائی جو کرکٹ کی تاریخ میں ’بال آف دی سنچری‘ کہلائی۔

اس سیریز میں شین وارن نے 6 میچوں میں 34 کھلاڑی آؤٹ کر کے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں، اسی سال 71 وکٹیں حاصل کیں۔

1994 میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئی تو کراچی میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ پاکستان نے ڈرامائی انداز میں ایک وکٹ سے اپنے نام کیا۔ اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان 315 رنز کے ہدف کے تعاقب میں نو کھلاڑی آئوٹ ہوئے جبکہ جیت کے لیے ابھی 53 رنز چاہئے تھے، پاکستان کی اس جیت پر اس وقت شکوک کا اظہار کیا گیاجب شین وارن ہی کی گیند پر وکٹ کیپر ایئن ہیلی نے انضمام الحق کا سٹمپ ضائع کردیااور پاکستان جیت گیا۔

اس سیریز کے بعد شین وارن اور آسٹریلیا کے دو دیگر کھلاڑیوں نے پاکستان کے کپتان سلیم ملک پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے خراب کارکردگی دکھانے کے لیے انہیں معاوضے کی آفر کی تھی۔ 1999 کے ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل شین وارن نے سری لنکن کپتان ارجنا راناٹنگا کے بارے میں ایک انٹرویو کے دوران متنازع گفتگو کی تھی جس کی وجہ سےان پر دو میچز کی پابندی لگائی گئی تھی۔

شین وارن نے2003 میں شین وارن فاؤنڈیشن قائم کی۔ وہ نوجوان کرکٹرز کی رہنمائی کرتے رہے۔کرکٹ شائقین کو ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوگی ۔