برطانیہ کے محققین نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف فائزر ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک میں طویل وقفہ جسم کے مدافعتی نظام کو مزید انفیکشن سے لڑنے والے اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ فائزر کی پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان کم از کم آٹھ ہفتے کا وقفہ کورونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج برطانوی حکومت کی جانب سے فائزر کی دونوں خوراکوں کے درمیان وقفوں کی مدت کو تین ہفتوں سے بڑھانے کے فیصلے کی بھی تائید کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا سے نمٹنے کے لیے فائزر کی دونوں خوراکوں میں آٹھ ہفتوں کا دورانیہ زیادہ بہتر نتائج دے سکتا ہے۔برطانیہ نے 2020 کے اختتام پر کورونا وائرس کے خلاف دی جانے والی خوراک کا وقفہ 12 ہفتوں تک بڑھا دیا تھا۔
نئی تحقیق کے مطابق محققین نے 503 این ایچ ایس عملے کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کیا گیا جنھیں 2020 کے آخر اور 2021 کے اوائل میں مختلف وقفوں سے دو شاٹس دیے گئے۔ویکسین کی دوسری خوراک کے ایک مہینے کے بعد ان افراد کے خون میں اینٹی باڈیز کی سطح کو ماپا گیا۔ جن افراد کو طویل عرصے بعد کورونا کی دوسری خوراک دی گئی تھی ان میں اینٹی باڈیز کی سطح کم وقفے کے بعد خوراک لینے والوں سے زیادہ بڑھ گئی تھی۔تحقیق کے مطابق تین ہفتوں کے وقفے کے بعد کورونا کی دوسری ویکسین لینے والے افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ نہیں بڑھی جو وائرس کے خلاف مدافعیت پیدا کرے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں مطالعے کے چیف پروفیسر سوسانا ڈوونچی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف دو خوراکیں ایک سے بہتر ہیں اور دونوں خوراکوں میں کم از کم آٹھ ہفتوں وقفہ سب سے زیادہ مؤثر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وہ اس وائرس کو جلد غائب ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتی ہیں لہذا اس میں توازن پیدا کرنے کے لیے آٹھ ہفتوں کے وقفے سے دو خوراکیں لینا ہی آپ کو بہترین تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔