سندھ پولیس میں پہلی ہندو خاتون ڈی ایس پی منتخب


جیکب آباد(رم نیوز)سندھ کے ضلع جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی منیشا روپیتا سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد سندھ پولیس میں پہلی ہندو خاتون ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کے طور پر منتخب ہوگئی ہیں۔ منیشا کے بھائی روپ کمار روپیتا نےبتایا کہ ان کی بہن نے 2019 میں سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا تھا۔ اس کا نتیجہ 13 اپریل کو جاری ہوا جس میں انہیں ڈی ایس پی کے طور پر سلیکٹ کرلیا گیا۔’منیشا روپیتا پاکستان میں پہلی ہندو خاتون ہیں جو پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے پر منتخب ہوئی ہیں۔یاد رہے کہ 2019 میں سندھ کے ضلع عمرکوٹ کی پشپا کماری کو پاکستان میں پہلی ہندو خاتون اے ایس آئی کے عہدے پر منتخب کیا گیا تھا۔

روپ کمار کے مطابق وہ چار بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں اور ان کا خاندان 10 سال پہلے جیکب آباد سے بچوں کی تعلیم کے لیے کراچی منتقل ہوگیا تھا۔ ان کی ایک بہن ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

منیشا نے کہامیں نے کمیشن پاس کرنے کے لیے سخت محنت کی اور جب کوئی محنت کرتا ہے تو ایک امید بھی ہوتی ہے اور آج میری امید پوری ہوگئی۔ میرے والد بلو مل لڑکیوں کے تعلیم کے حق میں تھے اور اگر آج وہ زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے۔‘26 سالہ منیشا نے اپنی پرائمری اور سیکنڈری تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی جس کے بعد وہ کراچی آگئیں۔ منیشا کے مطابق میرا ڈی ایس پی کے طور پر انتخاب ہماری برادری کی لڑکیوں کے لیے ایک مثبت مثال ہوگا۔ ان میں اعتماد آئے گا کہ وہ بھی تعلیم حاصل کرکے بڑے عہدے حاصل کر سکتیں ہیں، اس لیے میں بہت خوش ہوں۔ مقامی ہندوؤں کے مطابق وہ پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔