تھیرانوس کمپنی کی بانی ایلزبتھ ہومز۔۔۔فراڈ کرنے پرکتنی سزا ہوئی؟

واشنگٹن (رم نیوز)امریکہ میں تھیرانوس کمپنی کی بانی ایلزبتھ ہومزکو سرمایہ کاروں کے ساتھ فراڈ کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 11 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ہومز نے ایک کمپنی قائم کی تھی، جس کی مالیت ایک وقت میں نو ارب ڈالر تھی۔ اُن کا دعویٰ تھا کہ ان کی ایجاد کردہ ٹیکنالوجی خون کے چند قطروں کی مدد سے کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا فوری پتہ لگا سکتی ہے۔38 سالہ ہومزپر تین ماہ کے مقدمے کے بعد جنوری میں فراڈ کا جرم ثابت ہوا تھا۔
19 سال کی عمر میں سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ڈراپ ہونے والی ہومز نے ایک کمپنی قائم کی جس کی مالیت ان کے دعوے کے بعد راتوں رات بڑھ گئی ۔2015 تک اس کمپنی کا پول کھلنا شروع ہوا اور ایک سال کے اندر اندر ہومز کو بے نقاب کر دیا گیا کہ وہ فراڈ ہیں۔ انہوں نے جس ٹیکنالوجی کے دعوے کیے تھے وہ بالکل کسی کام کی نہیں تھی اور 2018 تک ان کی قائم کردہ کمپنی ختم ہو گئی تھی۔امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں مقدمے کے دوران استغاثہ کی جانب سے بتایا گیاتھا کہ ہومز نے جانتے بوجھتے ہوئے ڈاکٹرز اور مریضوں کو اپنی ایڈیسن مشین کے بارے میں دھوکہ دیاتھا۔انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ہومز نے سرمایہ کاروں کے سامنے اپنی کمپنی کی صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیاتھا۔ہومز کو مجموعی طور پر 11 الزامات کا سامنا تھا،تاہم چار دیگر الزامات پر ان کو بری کر دیا گیا ۔ وہ عوام کو دھوکہ دینے سے متعلق چار الزامات میں قصوروار نہیں پائی گئیں تھی۔
فیصلہ سننے کے بعد ہومز نے روتے ہوئے سرمایہ کاروں اور مریضوں سے معافی مانگی او رکہا کہ میں اپنی ناکامی کی وجہ سے بہت شرمندہ ہوں۔ میرے دل میں ان تمام لوگوں کے لیے بہت درد ہے جو میری ناکامی کی وجہ سے مشکل سے گزرے۔جج نے ہومز سے کہاناکامی معمول کی چیز ہے لیکن فراڈ ٹھیک نہیں۔دوسری جانب ہومز کے دوستوں، خاندان اور تھیرانوس کمپنی کے سابقہ ملازمین کی طرف سے جج کو ایک درخواست بھیجی گئی ہےجس میں رحم کی اپیل کی گئی۔یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا ہومز نے ایسی ٹیکنالوجی پر جوا کیوں کھیلا جس کے بارے میں وہ جانتی تھیں کہ وہ کام نہیں کرے گی۔