اسلام آباد(رم نیوز)پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری طاقت کے حامل دو ہمسایہ ممالک کے درمیان پہلی ڈرون جنگ کے بعد دونوں ملکوں نے سیز فائر کا اعلان کیا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ ڈرون حملے پاکستان اور بھارت کے دہائیوں پرانے تنازع میں ایک نئے اور پیچیدہ موڑ کا آغاز ہیں، جس میں روایتی جنگی ہتھیاروں کے ساتھ جدید فضائی ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
مبصرین کے نزدیک پاکستان اور انڈیا کا تنازع اب ڈرون دور میں داخل ہو چکا ہے، جس میں اہداف کو درست طور پر نشانہ بنانے کی صلاحیت اہم ثابت ہو سکتی ہے۔جو ملک ڈرون جنگ کی صلاحیت میں سبقت حاصل کرے گا، وہ اپنے جنگی حکمت عملی کا تعین کرے گا۔پاکستانی فوج کے مطابق انڈیا نے اسرائیلی ساختہ ڈرون پاکستان کی سرحد میں بھیجے، ان ڈرونز کو ہیروپ ماڈل کے طور پر شناخت کیا گیا، جو اسرائیلی ساختہ ہیں۔ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون مختلف طریقوں سے گرا کر ناکام بنا دیے گئے۔
دوسری طرف، انڈیا نے دعویٰ کیا کہ ان ڈرونز کے ذریعے پاکستان کے دفاعی ریڈار سسٹمز کو ناکارہ بنایا گیا۔ماہرین کے مطابق، ڈرونز اور لیزر گائیڈڈ میزائل جنگی میدان میں ایک نئی تکنیک کے طور پر اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں کے ذریعے اہداف کو انتہائی درست طریقے سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے،
انڈیا کے پاس اسرائیلی ساختہ ڈرونز جیسے آئی اے آئی سرچر، ہیرون اور ہارپی موجود ہیں، جو جدید جنگی حکمت عملی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انڈیا نے حال ہی میں امریکہ سے ایم کیو نو بی پریڈیٹر ڈرون خریدنے کے لیے چار ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، جو انڈیا کی ڈرون صلاحیت میں مزید اضافہ کرے گا۔
پاکستان کے پاس بھی چینی اور ترکی ساختہ ڈرونز جیسے سی ایچ فور، بیراکتر آقنجی اور مقامی طور پر تیار شدہ براق اور شاہپر ڈرونز ہیں۔ پاکستانی فضائیہ نے بھی گزشتہ دہائی میں ڈرون جنگی صلاحیتوں کو اپنے نظام میں شامل کرنے پر کام کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ڈرونز کا استعمال ایک نیا موڑ لے چکا ہے، مگر یہ ٹیکنالوجی جنگ کے میدان میں اہمیت اختیار کر رہی ہے۔ بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ "ڈرون کا استعمال کم اسلحہ والی کارروائیوں میں ہوتا ہے، لیکن اگر یہ بڑے فضائی حملے کا حصہ بن جائیں تو صورت حال میں تبدیلی آ سکتی ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان اس تنازعے کا مستقبل ابھی غیر واضح ہے۔ دونوں ممالک کی طرف سے کشیدگی میں اضافہ یا کمی کے امکانات موجود ہیں، اور یہ تنازعہ ایک نئے رخ پر جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون کے ذریعے کیے گئے حملے اور دفاعی نظام کو مفلوج کرنا ایک نئی نوعیت کا تنازعہ پیدا کر سکتا ہے، جو جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ جہارا مٹیسک نے کہا کہ "ہر ڈرون جو گرایا جائے یا ہر ریڈار جو ناکارہ ہو جائے، وہ دونوں ممالک کے درمیان مزید تناؤ کا باعث بن سکتا ہے، جو کسی بھی وقت تنازعے میں بدل سکتا ہے۔