ٹوکیو اولمپکس، ویٹ لفٹر طلحہ نےپاکستانیوں کے دل جیت لیے

کھیلوں کے سب سے بڑے مقابلوں اولمپکس 2020 میں شرکت کرنے والے ویٹ لفٹر طلحہ طالب کوئی میڈل تو نہ جیت سکے لیکن شاندار مقابلے میں تمام پاکستانیوں کے دل ضرور جیت لیے۔طلحہ نے سنیچ میں 150 کلو اور کلین اینڈ جرک میں 170 کلو وزن اُٹھایا لیکن 2 کلو وزن کم اٹھانے پر وہ میڈل سے محروم رہے۔ویٹ لفٹنگ کی67 کلو گرام کیٹیگری کے مقابلے میں پاکستان کے طلحہ طالب نے اسنیچ کی پہلی باری میں 144 کلوگرام وزن اٹھایا پھر دوسری باری میں 147 کلوگرام وزن اور تیسری باری میں 150 کلوگرام وزن اٹھایا جس کے ساتھ ہی وہ اسنیچ کیٹیگری میں دوسرے نمبرآگئے۔

کلین اینڈ جرک کیٹیگری میں طلحہ طالب دوسری باری میں 166 وزن اٹھایا اور وہ پہلی باری میں 166 کلو وزن اٹھانےمیں کامیاب نہ ہوسکے تھے۔طلحہ طالب کا مقابلے میں پانچواں نمبررہا جبکہ وہ اسنیچ میں دوسرے نمبرپررہے تھے۔کلین اینڈ جرک میں طلحہ طالب 320 کلوگرام وزن اٹھاکرپانچویں نمبر پر آئے یوں وہ 2 کلو گرام وزن کی کمی سے میڈل سے محروم رہے۔اس مقابلے میں چین نے 67 کلوگرام کیٹیگری میں نیا اولمپکس ریکارڈ بنایا اور چین کے چِن لیون نے 332 کلو وزن اٹھاکرگولڈ میڈل جیت لیا۔کولمبیا کے مسکیرا لوزانو نے چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ اٹلی کے زینی مِرکو کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے۔کورین ویٹ لفٹر 321 کلوگرام وزن اٹھا کر چوتھے نمبر پر آئے۔

اہم بات یہ ہے کہ نامساعد حالات میں بھی طلحہ طالب نے شاندار کارکردگی دکھائی جس پر قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا۔طلحہ طالب کوئی میڈل تو نہ جیت سکے لیکن شاندار مقابلے میں تمام پاکستانیوں کے دل ضرور جیت لیے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ طلحہ طالب کے یہاں تک پہنچنے کا طلحہ کا سفر آسان نہ تھا۔

21 سالہ طلحہ طالب کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔ طلحہ طالب نے کامن ویلتھ چیمپئن شپ اور انٹرنیشنل سالیڈاریٹی چیمپئن شپ میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈلز جیتے جب کہ آسٹریلیا میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں بھی شاندار کارکردگی دکھائی۔ اس سال ہونے والی ایشین ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں انہوں نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا جس کے بعد انہیں ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔

طلحہ کو وہ سہولیات میسر نہ تھی جو ان کے مقابل دیگر ویٹ لفٹرز کو میسر رہی ، ان کو ٹریننگ کے لیے نہ کوئی دورہ کرایا گیا نہ کوئی کیمپ ملا۔ ان کے پاس تو وہ سامان بھی نہ تھا جو دیگر ملکوں کے ایتھلیٹس کے پاس تھا۔ مگر طلحہ کے پاس ایک چیز ضرور تھی اور وہ تھا بلند عزم۔

اس لیے طلحہ نے گوجرانوالہ کے ایک سکول کا احاطہ ہی جم بنادیا۔ انٹرویو میں طلحہ نے بتایا تھا کہ کیسے وہ سکول ختم ہونے کے بعد احاطے میں ٹریننگ کرتے تھے۔

نوجوان ویٹ لفٹر کو ٹوکیو میں بھی وہ سہولت میسر نہ تھی جو دیگر اتھلیٹس کو رہی۔ ان کے ساتھ اپنا کوچ تک نہ تھا کیوں کہ پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کے سربراہ حافظ عمران بٹ بطور منیجر ان کے ساتھ ٹوکیو میں موجود تھے۔ ٹی وی سکرین پر انہیں فلسطینی کوچ سے مدد لیتے بھی دیکھا گیا تھا۔طلحہ اور میڈل میں فرق صرف دو کلوگرام کا تھا۔تاہم انہوں نے پاکستانیوں کے دل ضرور جیت لیے ہیں۔