ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں مستقل کمزوریاں ۔۔۔پاکستان میں سائبر حملوں میں اضافہ

اسلام آباد (رم نیوز) ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں مستقل کمزوریوں کی وجہ سے پاکستان میں سائبر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان میں سال 2024 کے ابتدائی تین ماہ (جنوری تا مارچ) میں سائبر حملوں میں 300 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 2023 اور 2024 کی پہلی سہ ماہیوں کے درمیان سائبر حملے کے اعدادوشمار کا موازنہ کرنے سے خطرات کے ملے جلے منظرنامے کا پتہ چلتا ہے۔

کیسپرسکی ٹیلی میٹری کے مطابق 2024 میں بیک ڈور حملوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا جو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں مستقل کمزوریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ اسپائی ویئر یعنی جاسوسی کی غرض سے کیے گئے سائبر حملوں میں سب سے زیادہ قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا، جو کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 2023 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 300 فی صد کیسز کا اضافہ دکھاتا ہے، جس سے جاسوسی اور ڈیٹا کے اخراج پر بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 22.9 فیصد زیادہ سائبر واقعات سرکاری شعبے میں ریکارڈ کیے گئے۔ آئی ٹی کمپنیاں 15.4 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئیں، اس کے بعد مالیاتی اور صنعتی کمپنیاں ہیں جنہوں نے بالترتیب 14.9فی صد اور 11.8فی صداقعات رپورٹ کیے۔