اسلام آباد(رم نیوز) ساؤتھ ایشین ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹرز کونسل (ایس اے ٹی آر سی) کا پالیسی ریگولیشن اینڈ سروسز سے متعلق پہلا اجلاس آج اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں شروع ہوا۔ ایشیا پیسیفک ٹیلی کمیونٹی (اے پی ٹی) کے زیر اہتمام اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی میزبانی میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی اجلاس میں جنوبی ایشیائی ممالک کے ریگولیٹری ماہرین اور پالیسی سازوں کا تعلق افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، ایران، بھارت، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا سے ہے۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز افتتاحی تقریب سے ہوا جس میں شعبہ ٹیلی کام اور حکومتی سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔افتتاحی تقریب کی مہمان خصوصی وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شیزہ فاطمہ نے ڈیجیٹل طور پر بااختیار ملک پاکستان کا ایک جائزہ پیش کیا جس کا مقصد پاکستان بھر کے ہر شہری کو رسائی فراہم کرنا ہے۔انہوں نے 250 ملین افراد پر مشتمل ملک کی حیثیت سے پاکستان کی وسیع صلاحیت جس میں زیادہ تر نوجوان ہیں پر زور دیاکہ کس طرح سے ان کی مفید شرکت چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم اور وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے ملک کی کل آبادی کا 50 فیصد حصہ یعنی خواتین کی صنفی شمولیت کے عزم کا اعادہ کیا۔اس دوران انہوں نے ڈیجیٹل صنفی تفریق کے خاتمے کے لئے چیئرمین پی ٹی اے کی قیادت کو سراہتے ہوئے اس شعبے میں نمایاں پیش رفت کا اعتراف کیا۔
افتتاحی خطاب میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمن نے آئی سی ٹی کے مشترکہ چیلنجز سے معلومات کے تبادلے کے ذریعے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ اور شعبہ ٹیلی کام کی ترقی کے لئے نئی ٹیکنالوجی کے مؤثر تعارف کے لئے ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔