لاہور(رم نیوز) وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا حادثےکےسواتمام چیزوں کاعینی شاہدہوں۔انہوں نے مزید کہا حادثےمیں 63 افرادشہید،107لوگ زخمی ہوئے۔حادثے کے 20 زخمی زیر علاج ہیں ،تین زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔حادثے کے سوا تمام چیزوں کا عینی شاہد ہوں،ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک وہیںرہا۔انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہیںہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کےمطابق شہیدکےورثاکو 15 لاکھ روپےدیئے جاتے ہیں۔ 20 ہزارسےلیکر 3 لاکھ تک قانون کےمطابق زخمیوں کودیاجاتاہے۔
اتواریا پیر کو وزیر اعظم سے ملاقات کروںگا۔8 میل کےٹریک کےاندرکوئی خرابی تھی۔یہ بہتر ٹریک نہیں بلکہ خطرناک ٹریک ہے۔ٹریک خراب ہو تو سپیڈ کم کرنی پڑتی ہے۔بدقسمتی سے ہماری کوچز50 سال پرانی ہیں۔ گزشتہ ہفتےچینی سفیرسےایم ایل ون پرڈیڑھ گھنٹہ میٹنگ ہوئی۔ ریلوےٹریک کواپ گریڈ کرنا ہے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ چینی سفیرکو ایم ایل ون پرمختلف تجاویزدی ہیں۔ چینی حکام کوباورکرایاکہ فیزون میں انسانی جانوں کےضیاع کاخدشہ ہے۔ چینی سفیرسےکہاہم نےایم ایل ون پرآپ کی شرائط تسلیم کرلی ہیں۔ 3 بجکر 38 منٹ پرملت ایکسپریس ڈی ریل ہوئی تھی،دونوں ٹرینوں کےبلیک باکس لےلیےہیں۔ 3 سے 4 ہفتےمیں حقائق سامنےآجائیں گے۔ 12 بوگیاں ڈی ریل ہونےسےحادثہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا ریسکیو ٹرین کی تیاری میں 45 منٹ لگتے ہیں۔ریسکیو ٹرین ہر وقت سٹارٹ نہیں رہتی ۔مسافروں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔پہلی ریسکیو ٹرین لیٹ دوسری ٹائم پر پہنچی۔ کوچ نمبر 10 میں بفرمسنگ تھے،بولٹ ٹوٹےہوئےتھے۔ریلوے کی اپ گریڈیشن کے لئے620 ارب روپےچاہئیں۔اپ گریڈیشن کا معاملہ وزیر اعظم کے سامنے رکھیں گے۔