’’وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا ‘‘

لاہور(رم نیوز)خوشبوئوں کی شاعرہ پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے 28 برس بیت گئے۔24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہونے والی پروین شاکر نے ادبی سفر کا آغاز نو عمری سے ہی کر دیا تھا۔ نثر نگاری بھی کی مگر شاعری سے ان کو عشق تھا۔ ان کا ابتدائی قلمی نام بینا تھا، غزلیات اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی۔1976 میں انکا مجموعہ کلام خوشبو منظر عام پر آتے ہی ادبی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا اور انہیں خوشبو ئوںکی شاعرہ کا خطاب ملا۔

پروین شاکر کی دیگر تصانیف میں صد برگ، خود کلامی، انکار، ماہ تمام، کف آئینہ، اور گوشہ چشم شامل ہیں، پروین شاکر کی شاعری میں محبت، خوشبو، پھول، ہوا اور تتلی کا ذکر جا بجا ملتا ہے۔اردو ادب کومہکانے اور ادبی محفلوں میں شہرت پانے والی پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔

ان کا ایک شعر ہے

وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا

برابری کا بھی ہوتا تو صبر آ جاتا


جذبہ و احساس کی شدت اور اس کا سادہ لیکن فنکارانہ بیان پروین شاکر کی شاعری کی خصوصیت ہے۔