انڈین ریاست کے علاقوں کو چینی نام کیوں دیے جارہے ہیں؟،معاملہ آخر کیا ہے؟

نئی دہلی (رم نیوز) چین نے اروناچل پردیش کے 11 علاقوں کے ناموں کو تبدیل کردیا ہے اوران علاقوں کو چینی نام دے دیے ۔انڈین حکومت نےاس پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا ہے۔

چین ریاست اروناچل پردیش میں 90 ہزار مربع کلومیٹر زمین پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے، انڈیا نے تردید کی ہے اس کا کہنا ہے کہ درحقیقت چین نے ریاست کے مغرب میں اکسائی چن کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر غیر قانونی قبضہ کیا ہو اہے۔ یہ تیسرا موقع ہے جب چین نے انڈین ریاست کے علاقوں کے نام بدل کر انہیں چینی نام دیے ۔

چین کی وزارت شہری امور نے نئے نام چینی، تبتی اور پین یین حروف میں جاری کیے ۔ یہ قدم جغرافیائی ناموں سے متعلق چین کی قومی کونسل کے ضابطوں کی وجہ سے اٹھایاگیا۔

ان علاقوں میں اروناچل پردیش کے دو زمینی خطے، دو آبادی والے علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو دریاؤں کے نام ہیں۔ ایک علاقہ جو اروناچل پردیش کے دارالحکوت ایٹا نگر کے قریب ہے۔

2017 میں چین کی وزارت شہری امور نے انڈین ریاست کے چھ علاقوں کے نام تبدیل کردیے تھے۔ 2021 میں 15 علاقوں کے تبدیل شدہ ناموں کی فہرست جاری کی گئی ۔

چینی وزارت نے گذشتہ اتوار کو 11 علاقوں کے چینی ناموں کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں کہاکہ جفرافیائی خطوں کے ناموں کے انتظام سے متعلق کابینہ کے متعلقہ ضابطوں کے تحت جنوبی تبت (اروناچل پردیش) کے بعض خطوں کے نام بدلے گئے ہیں اور اس کا سرکاری طور پر باضاطہ اعلان کیاگیا ہے۔

انڈیا نے چین کے نام بدلنے کی اس کوشش کو مسترد کیا ہے۔ان کاکہنا تھا ارونا چل پردیش انڈیا کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور رہے گا۔ سیاسی ماہرین کےمطابق یہ چین کا سفارتی دباؤ ہے۔ یہ چین کی طرف سے انڈیا کو پیغام ہے وہ علاقائی دعوے کے بارے میں سنجیدہ ہے۔دونوں ممالک میں کشیدگی کے باوجود فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت ہوتی رہی ہے،تاہم یہ ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔