بیجنگ (رم نیوز)خواتین میں الزائمر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین صحت نے اس پر تحقیق کے بعد حال ہی میں وجہ دریافت کی ہے۔ جاپانی اور کینیڈا ماہرین کی ایک منفرد تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ خواتین میں پائے جانے والے ایک جنسی ہارمون کی کمی ان میں ممکنہ طور پر ’الزائمر‘ کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے، اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔اس کی ابتدائی علامات میں الفاظ کی شناخت نہ کرپانا، منصوبہ بندی نہ کرپانا، مسائل کو حل نہ کرپانا، مقامات اور جگہوں کو یاد نہ کرنا، رہنمائی کرنے کے باوجود منزل پر نہ پہنچ پانا اور یادداشت کی کمی سمیت اسی طرح کی دیگر علامات شامل ہیں۔ اگرچہ اس بیماری کا کوئی مستند علاج نہیں ہے، تاہم میڈیکل ماہرین مختلف ادویات اور ایکسرسائیز کے ذریعے اس کی شدت کو کم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
’الزائمر‘ کی بیماری عام طور پر بلڈ پلازما میں موجود پروٹین’ایمیلوئیڈ بیٹا’ کے بڑھنے سے ہوتا ہے۔ بلڈ پلازما میں موجود مذکورہ پروٹین بڑھنے کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں، جن میں سے اب ایک وجہ خواتین کے جنسی ہارمون کی قلت بھی سامنے آئی ہے۔ میڈیکل جرنل کے مطابق ’الزائمرز ایسوسی ایشن‘ میں شائع کینیڈا اور جاپانی ماہرین کی تحقیق کے مطابق خواتین میں پائے جانے والی جنسی ہارمون ’سٹریاڈول‘ (estradiol) کی قلت الزائمر کا سبب بنے والے پروٹین کو بڑھانے میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔
تاہم ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ زائد العمری میں خواتین میں جنسی ہارمون ’سٹریاڈول‘ کے کم ہونے کی وجہ سے ان میں الزائمر کا سبب بننے والے پروٹین کے بننے اور بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہوں گے ۔