ٹی بی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مہلک اور خطرناک وبائی مرض کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ایک دو رتھا جب ٹی بی کی تشخیص بہت مشکل ہوتی تھی لیکن اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سائنس اور طب کے شعبے میں ترقی کی وجہ سے ٹی بی کی تشخیص کے طریقے سامنے آگئے ہیں۔ تاہم اگر بروقت پتہ نہ چلے تو یہ مرض واقعی بہت خطرناک ہوجاتا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ٹی بی کے کیسز بڑھ رہے ہیں یہ کیسز بڑھنے کی مختلف وجوہات ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں ٹی بی کے نئے کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ کووڈ کی وبا کے دوران تپ دق کے علاج میں تاخیر کو قرار دیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس کی جانب سے ٹی بی کی مانیٹرنگ 1995ء میں شروع کی گئی تھی، اور تب سے 2022ء میں سب سے زیادہ تپ دق یعنی ٹی بی کے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
2022 میں دنیا بھر میں تقریباً 10.6 ملین افراد میں تپ دق یا ٹی بی کی تشخیص ہوئی۔ ان میں سے 7.5 ملین مریض ایسے تھے جو پہلی بار پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی اس متعدی بیماری کا شکار ہوئے تھے۔ اس حوالے سے بھارت میں تپ دق پر کام کرنے والے ادارے ریچ سے وابستہ طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا کے دوران قرنطینہ جیسے اقدامات کے باعث کئی افراد کا ٹی بی کا ٹیسٹ نہیں ہو پایا۔ 2022 میں افریقہ، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں واقع محض آٹھ ممالک میں دنیا بھر کے تپ دق کے نئے کیسز میں سے دو تہائی کیسز رپورٹ ہوئے۔ یہ ممالک بھارت، انڈونیشیا، چین، فلپائن، پاکستان، نائجیریا، بنگلہ دیش اور عوامی جمہوریہ کانگو تھے۔
البتہ ان میں سے بھارت، فلپائن اور انڈونیشیا میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر تپ دق کے کیسز میں سب سے زیادہ کمی بھی دیکھی گئی، جو کہ 60 فیصد تھی۔پچھلے سال دنیا بھر میں تقریباً 1.3 ملین اموات کا سبب ٹی بی کا مرض تھا۔ اس کے مقابلے میں 2020ء اور 2021ء میں تپ دق کے باعث ہونے والی سالانہ اموات کی تعداد 1.4 ملین تھی۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022ء میں کسی ایک قسم کے انفیکشن پھیلانے والے جرثومے کے باعث ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ اموات کووڈ کے باعث ہوئیں جبکہ ٹی بی ایسی اموات کی دوسری بڑی وجہ رہی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹی بی سے ہونے والی اموات کی تعداد ایچ آئی وی اور ایڈز سے ہونے والی اموات کی تعداد سے تقریباً دو گنا زیادہ تھی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں میں تپ دق موت کی نا صرف ایک بڑی وجہ ہے بلکہ ان کو تپ دق ہونے کے امکانات دیگر افراد کے مقابلے میں 18 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔مناسب علاج کی فراہمی کے بعد ٹی بی کے 85 فیصد مریض صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ تو اس مرض سے ہونے والی اموات میں کمی کا ایک طریقہ اس کی جلد تشخیص ہے۔ٹی بی سے بچاؤ کے لیے ایک ویکسین کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ویکسین کا استعمال تقریباً ایک صدی سے کیا جا رہا ہے۔ٹی بی سے تحفظ کے لیےنئی ویکسینز بھی بنائی جا رہی ہیں۔