لاہور سمیت پنجاب بھر میں خسرہ کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ موسم کی شدت بڑھتے ہیں، خسرہ کے محکمہ صحت کے مطابق مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس وجہ سے کہیں کہیں ہلاکتیں بھی رپورٹ ہورہی ہیں۔پنجاب کوموسم خاصا گرم ہے اس وجہ سے یہ بیماری پنجاب میں رپورٹ ہورہی ہے۔ خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے،حفاظتی تدابیر سے اس سے بچائو ممکن ہے۔
خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ہے۔خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیا پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔
خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ بیماری مرحلہ وار حملہ کرتی ہے جس میں پہلے دو دن بخار تیز ہوتا ہے جبکہ تیسرے روز بخار ہلکا ہوجاتا ہے اور یہ بخار آٹھویں روز بھی اتر سکتا ہے یا اس سے زیادہ دیر بھی متاثر کر سکتا ہے، خسرہ کے دوران بخار اگر آٹھ روز کے دوران نہ اترے تو ڈاکٹر سے فوراً رجوع کرنا چاہیے۔
ایسے افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور صحت بخش مشروبات کا استعمال کرنا چاہیے، خسرہ کے مریضوں کو جلد صحت یاب ہونے کے لیے پھلوں کے تازہ جوس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کروانا چاہیے۔خسرہ سے متاثر بچوں اور بڑوں کو خشک میوہ جات منقیٰ یا انجیر کا استعمال کرنا چاہیے۔خسرہ کے دورانیے سے نکلنے کے بعد جب بخار کا زور ٹوٹ جائے تو اب بچے یا بڑے افراد ہری سبزیوں کا استعمال شروع کر دیں جس میں پالک اور توری شامل ہے۔
جن افراد کو خسرہ کے خلاف ویکسین نہیں لگائی گئی ان میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ویکسینیشن وائرس کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتی ہے، خسرہ لگنے کے امکانات کو کم کرتی ہے اور ریوڑ کی قوت مدافعت میں حصہ ڈالتی ہے۔
ان علاقوں کا سفر کرنا جہاں خسرہ کی وبا پھیل رہی ہے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دنیا کے بہت سے حصوں میں خسرہ اب بھی مقامی ہے، اور بغیر ٹیکے لگانے والے مسافر وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔