یہ بجٹ پچھلے سے 34 فیصد زیادہ ہے، ہم اگلے سال میں مزید گروتھ کی طرف جائیں گے: وزیراعلیٰ سندھ

کراچی(رم نیوز)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کاکہنا ہے کہ یہ بجٹ پچھلے سے 34 فیصد زیادہ ہے، ہم اگلے سال میں مزید گروتھ کی طرف جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ پچھلے سے 34 فیصد زیادہ ہے، ہم اگلے سال میں مزید گروتھ کی طرف جائیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ مشکل حالات میں بجٹ بنایا گیا ہے، شرح نمو کا ہدف حاصل کریں گے۔

بجٹ کا کل حجم 3 ہزار 56 ارب ہے، یہ بجٹ پچھلے سے 34 فیصد زیادہ ہے، ہم اگلے سال میں مزید گروتھ کی طرف جائیں گے، سندھ حکومت کا بجٹ ہر سال زیادہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال کیلئے ساڑھے 3 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی بات کی جا رہی ہے، کوشش کریں گے جی ڈی پی کے حوالے سے وفاق کے ساتھ پورے طریقے سے تعاون کریں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کہ ہمیں وفاق سے 1900 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، کم ازکم 37 ہزار تنخواہ سے مطمئن نہیں ہوں، بجٹ میں پرانی سکیمیں مکمل کرنے پر زور رہے گا، سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے نئی سکیم شامل نہیں کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نگران دور میں نئی سکیموں کو روک دیا گیا تھا، سیلاب زدگان کی سکیموں کو بند کیا گیا، ہمارا ڈویلپمنٹ کا بجٹ باقی سب صوبوں سے زیادہ ہے، ہم بڑی آسانی سے پانچ سو ارب روپے کی نئی سکیمیں ڈال سکتے تھے، ہم نہ پہلی بار حکومت کر رہے ہیں نہ آخری بار کرنے جا رہے، ہم لانگ ٹرم منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں فری بجلی دینے کی شروعات کر رہے ہیں، صوبے کے ہر شہری کو پینے کا صاف پانی ملے گا، معذور افراد کیلئے الگ ہسپتال اور پارک تعمیر ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 3 ہزار 56 ارب روپے میں سے، ایک ہزار 912 روپے کرنٹ ریونیو کے اخراجات کے ہیں، 184 ارب کرنٹ کیپٹل ایکسپینڈیچر کے ہیں (قرض کی واپسی سمیت دیگر مد میں جائیں گے) اگلے مال سال کے لیے ایک ہزار ارب سے زیادہ کی رقم ڈیولپمنٹ پر خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 1900 ارب سے زیادہ کے کرنٹ ریونیو اخراجات میں سے 70 فیصد صرف تنخواہوں کی مد میں جاتا ہے جس میں 38 فیصد موجودہ تنخواہوں، 14 فیصد پنشن اور باقی لوکل گورنمںٹ سمیت دیگر گرانٹس شامل ہیں، نان سیلری کا صرف 21 فیصد خرچہ ہے جس میں آپریٹنگ کے اخراجات، فزیکل اثاثوں کے اخراجات، بلڈنگز کی رپیئر وغیر بھی شامل ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاق سے ہمیں 1900 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، ٹیکس کی مد میں ہم نے 619 ارب روپے رکھے ہیں، نان ٹیکس ریونیو 43 ارب رکھی گئی ہیں، کرنٹ کیپٹل ریسیٹ باقی ساڑھے 27 ارب کے قریب ہیں، اس طرح 2 ہزار 590 ارب روپے ہمیں مل رہے ہیں، اس کے علاوہ جو گیپ ہے وہ پیسہ فارن اسسٹنٹ پراجیکٹس سے آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے سال 2024.25 میں 30 ارب روپے پہلے 6 مہینے دینے کا وعدہ کیا ہے ، وزیر اعظم نے جو وعدے کئے وہ تحریری طور پر ہمارے پاس آگئے ہیں، اب پتہ نہیں پیسے آتے ہیں کہ نہیں، البتہ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاہے کہ پیسے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اس سال 130 ارب کے قریب ریونیو اکھٹا کریں گے ، اگلے سال اس کا ہدف 204 ارب روپے رکھا گیا ہے، اس حوالے سے بورڈ آف ریونیو ہمارا سب سے کمزور ادارہ ہے، اس کی بہتری کے لیے ہم نے کوششیں کی ہیں اوراس کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، 61 ارب کے قریب رقم رکھی ہوئی ہے۔