ڈھاکہ (رم نیوز) بنگلہ دیش میں طلبا کے احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد 105 ہوگئی، ملک گیر کرفیو نافذ، فوج طلب کرلی گئی ہے۔ ان مظاہروں کے دوران گذشتہ روز نرسندگی جیل پر بھی دھاوا بولا گیا جہاں سے سینکڑوں قیدی فرار ہو گئے۔ اس کے بعد وزیر اعظم کے دفتر نے ملک میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا۔ حکومت کے پریس سیکریٹری کاکہنا ہے کہ ملک میں امن لانے کی خاطر فوج طلب کر لی گئی ہے۔
ملک کے کچھ حصوں میں مکمل کمیونیکشن کا نظام معطل ہونے کی وجہ سے مرنے والوں کی درست تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملک میں موبائل انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کا نظام بھی متاثر ہے۔اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں کے بعد ٹرین سروس بھی روک دی گئی ہے جبکہ ڈھاکہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں مظاہروں پر قابو پانے والی پولیس کی بھاری نفری دیکھی جا سکتی ہے۔ بنگلہ دیش میں تعلیمی ادارے تا حکم ثانی بند رہیں گے۔بتایاجارہا ہے کہ مظاہرین نے ملک بھر میں اہم شاہراہیں بند کر دی ہیں۔
ڈھاکہ یونیورسٹی کے باہر والدین کی بڑی تعداد کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے طلبا ’میرٹ، میرٹ‘ کے نعرے لگا رہے تھے ۔بنگہ دیش کے طلبا کا یہ کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں کوٹہ سسٹم ان کے حقوق کی نفی کرتا ہے اور انہوں نے میرٹ پر ملازمتیں دینے کے مطالبات کیے ہیں۔