سپر بلیو مون دو الگ الگ ظاہر ہونے والے فلکیاتی مظاہر کا امتزاج ہے، یہ انوکھا واقعہ اس وقت رونما ہوتا ہے جب سپر مون اور بلیو مون کے قمری چکر کسی ایک تاریخ پر رونما ہوتے ہیں، اس دوران چاند زمین کے قریب ترین آ جاتا ہے، چاند کا زمین سے فاصلہ محض2 لاکھ26 ہزار میل رہ جاتا ہے۔اس دوران چاند ایک اوسطاً کامل مہتاب سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔
فل مون ، چودہویں کا چاند ہے جو ہمیں ہر قمری مہینے نظر آتا ہے اور رات کی تاریکی میں ایک ٹھنڈی اور خوابیدہ سی مدھم روشنی بھر دیتا ہے۔سپر مون بھی چودہویں ہی کا چاند ہے لیکن یہ معمول کے چودہویں کے چاند سے بڑا ہوتا ہے۔ ناسا کے مطابق ہم ایک سال کے دوران تین یا چار بار سپر مون دیکھتے ہیں۔ سپرمون کے بڑا اور روشن ہونے کا تعلق اس فاصلے سے ہے جو زمین اور چاند کے درمیان ہوتا ہے۔
بلیو مون اصل میں انگریزی زبان کا ایک محاوہ ہے جس کا مطلب ہے ناممکن یا کوئی ایسا واقعہ جو شاذ و نادر ہی ہوتا ہو۔ اس محاورے کا اولین استعمال 16 ویں صدی میں ہوا تھا۔ چونکہ چاند نیلے رنگ کا نہیں ہوتا، اس لیے کوئی بھی ایسی چیز جس کا ہونا ممکن نہ ہو، اسے بلیو مون کہا جانے لگا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ معلوم انسانی تاریخ میں ایک بار نیلے رنگ کا چاند دیکھا بھی گیا ہے۔ یہ حیران کن واقعہ 1883 میں انڈونیشیا میں پیش آیا ۔ہوا یوں کہ اس برس انڈونیشیا کے آتش فشاں پہاڑ" کراکوٹوا"نے پھٹ کر لاوا ا اور دھواں گلنا شروع کر دیا اور آسمان پر دھوئیں کے بادل چھا گئے، جس نے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے منظر کو رنگین بنا دیا اور رات کے وقت چاند زرد کی بجائے نیلا دکھائی دینے لگا۔
یک چمکدار ، روشن اور بڑے چاند کے لیے چار اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں، فل مون، سپر مون، بلیو مون اور بلو سپر مون۔چاند زمین کا ذیلی سیارہ ہے جو اس کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ اس گردش کے دوران اس کا زمین سے فاصلہ دو لاکھ 26 ہزار میل سے دو لاکھ 51 ہزار میل کے درمیان رہتا ہے۔ جس مہینے چاند، چودہویں کی رات زمین سے کم فاصلے پر ہوتا ہے تو وہ ہمیں بڑا نظر آتا ہے۔ اسے سپر مون کہا جاتا ہے۔
بلیو مون چودہویں کے اس چاند کو کہا جاتا ہے جو کسی شمسی مہینے میں ہمیں دوسری بار دکھائی دے۔بلیومون تقریباً ڈھائی سال کے بعد آتا ہے۔ کسی ایک شمسی مہینے میں دو بار چودہویں کا چاند اس لیے آ جا تا ہے کیونکہ قمری مہینہ تقریباً ساڑھے 29 دنوں کا ہوتا ہے۔ جب کہ شمسی مہینے کے دن 30 اور 31 ہوتے ہیں۔اس فرق کی وجہ سے ڈھائی سال کے بعد کسی شمسی مہینے میں دو بار چاند کی چودہویں آ جاتی ہے۔لیکن یہ دھیان میں رہے کہ فروری میں بلیو مون نہیں آتا کیونکہ لیپ کے سال کے سوا اس کے دن 28 ہوتے ہیں۔