چکن گونیا کیا ہے؟۔۔۔۔یہ کیسے پھیلتا ہے؟

لاہور:چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے ۔ پاکستان میں بھی اس کے کیسزپائے جارہے ہیں۔چکن گونیا مچھروں کی ایک خاص نسل ایڈیسی مچھر(Aedes mosquitoes) کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر شدید جوڑوں کے درد اور بخار کی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔

چکن گونیا کا لفظ افریقہ کی Makonde زبان سے نکلا ہے جو سطح مرتفع Makonde میں بولی جاتی ہے، جہاں یہ مرض سب سے پہلے دریافت ہوا تھا۔اس کا مطلب کمر جھکا کر چلنا ہے، جو مریض کے جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کو دیکھتے ہوئے رکھا گیا۔

اسے اب تک دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔چکن گونیا سے متاثر مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

چکن گونیا مچھروں سے پھیلتا ہے، خاص طور پر ایڈیس ایجپٹی اور ایڈیس البوپکٹس کی اقسام۔ یہ مچھر اس وقت متاثر ہوتے ہیں جب وہ پہلے سے وائرس سے متاثرہ شخص کو کاٹتے ہیں۔ وائرس حاصل کرنے کے بعد، مچھر اسے دوسرے انسانوں میں اپنے کاٹنے کے ذریعے پھیلا سکتے ہیں۔

مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں۔مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔

درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔ ڈینگی بخار زیادہ جان لیوا مرض ہے جس کا علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے تو اس موسم میں بخار ہونے پر خون کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے جب مچھروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔