لبنان دھماکے: پیجرز کہا ں سے آئے؟

لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں میں حزب اللہ کے زیراستعمال کئی پیجرز پھٹنے سے دو بچوں سمیت 12 افراد ہلاک اور 2800 زخمی ہوئے۔ جن میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق حزب اللہ ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے خلاف پہلے پیجر اور پھر واکی ٹاکی حملوں میں اب تک 32 افراد ہلاک ہو ئے ہیں ۔لبنان کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کے روز واکی ٹاکی پھٹنے کے تازہ حملوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ 450 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔لبنان میں پیجر دھماکوں کے واقعات میں استعمال ہونے والے پیجرز سے متعلق نیا سوال پیدا ہوگیا ہے کہ یہ پیجرز تائیوان میں تیار ہوئے یا ہنگری میں؟۔ پیجرز بنانے والی تائیوانی کمپنی نے پیجرز ہنگری کی کمپنی میں بننے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ہنگری نے تائیوان کے دعوے کی تردید کردی ہے۔

تائیوانی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے ہنگرین کمپنی کا کہنا تھا کہ لبنان میں جن ڈیوائسز میں دھماکے ہوئے وہ ہنگری میں کبھی نہیں تھے، پیجر ڈیوائسز بنانے کیلئے کمپنی کا ذکر کیا گیا وہ ٹریڈنگ کمپنی ہے اس کا پیجر بنانے کا کام نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق پیجر دھماکوں کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصویروں میں نظر آنے والے ایک تباہ شدہ پیجر پر ’گولڈ‘ اور ’اے پی‘ یا ’اے آر‘ کے الفاظ نمایاں نظر آتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پیجر تائیوانی کمپنی ’گولڈ اپولو‘ نے تیار کیے۔تاہم اس حوالے سے ابھی مزید تحقیقات ہورہی ہیں اور کچھ حتمی نہیں کہاجاسکتا ہے۔

ابھی تک کسی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم لبنان کے وزیر اعظم اور حزب اللہ نے ان کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔

ترک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پیجر کی معیاری بیٹری سے دھماکے کا امکان نہیں ہوتا، پیجر جدید ترین نظام پر میسج بھیجتا ہے مگر اس کی ہیکنگ ممکن ہے، ہیکنگ کیلئے غیر معمولی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پیجر ریڈیو فریکوئنسی پر کام کرتے ہیں جنہیں کنٹرول کیا جا سکتا ہے، پیجر قابل اعتماد اور مؤثر مواصلاتی ٹول ہے تاہم اس میں متعدد کمزوریاں بھی ہیں، پیجر کی باآسانی نگرانی کی جا سکتی ہے۔اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پیغام رسانی کیلئے پیجرز لبنانی گروپ حزب اللہ اور ہیلتھ ورکرز بشمول ڈاکٹرز استعمال کر رہے تھے۔

امریکہ نے اس واقعے سے لاتعلقی ظاہر کی ہے جبکہ تاحال اسرائیل نے ان الزامات پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئی ہیں جس سے خطے میں مزید کشیدگی کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس پیشرفت کو تشویشناک قرار دیا ہے۔سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیجرز میں لبنان پہنچنے سے پہلے دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا اور خدشہ ہے کہ حزب الله تک پہنچنے سے پہلے پیجرز میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔امریکی خبر ایجنسی کے مطابق پیجرز دھماکے سکیورٹی ماہرین کے نزدیک حیران کن ہیں، پیچرز دھماکے سے متعدد اہم اراکین محفوظ بھی رہے۔ادھر لبنان نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ پیجرز تائیوان سے براہ راست لبنان پہنچے یا کسی تیسرے ملک سے لبنان درآمد کیے گئے، مختلف اقسام کے پیجرز اسرائیلی سکیورٹی حکام بھی استعمال کرتے ہیں۔