حسن نصراللہ، جو لبنان اور دیگر عرب ممالک دونوں میں مقبول ہیں، حزب اللہ کا مرکزی چہرہ سمجھے جاتے ہیں ، انہوں نے حزب اللہ کو سیاسی اور عسکری طور پر مضبوط کیا۔
ایک عام سے خاندان سے تعلق رکھنے والے حسن نصراللہ کا بچپن سادگی میں گزرا، مگر ان کے دل میں بچپن ہی سے اپنے مذہب اور قوم کے لیے کچھ کرنے کی تڑپ موجود تھی۔
تعلیم کے سلسلے میں حسن نصراللہ کچھ عرصے کے لیے عراق کے مقدس شہر نجف چلے گئے، جہاں انہوں نے مذہبی تعلیم حاصل کی۔ نجف میں قیام کے دوران حسن نصر اللہ نے اسلامی تعلیمات اور سیاست میں گہری دلچسپی لینا شروع کی اور یہیں سے ان کے اندر سیاسی شعور پیدا ہوا ۔
1960 میں لبنان میں پیدا ہونے والے حسن نصر اللہ 1992 میں صرف 35 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے۔
حسن کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف کے طور پر ابھری ، انھوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف چھوٹے پیمانے پر جنگ کی پالیسی اپنائی اور ان کی یہ مزاحمتی تحریک سنہ 2000 میں بائیس سال بعد جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کا اہم سبب بنی، 1982 میں لبنان میں اسرائیلی در اندازی کے بعد حالات بدل گئے۔
1992 میں حزب اللہ کے رہنما عباس الموسوی اسرائیلی ہیلی کاپٹر حملے میں شہید ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد حسن نصراللہ صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے رہنما منتخب ہوئے۔ اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور بہترین حکمت عملی کے ذریعے حسن نصراللہ نے حزب اللہ کو لبنان کی سب سے مضبوط عسکری اور سیاسی تنظیم میں تبدیل کر دیا۔
حسن نصراللہ نے 2004 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس معاہدے کو عرب دنیا میں حزب اللہ اور حسن نصراللہ کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر نا ختم ہونے والے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تو حزب اللہ نے سرحد پر واقع اسرائیلی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا اور اسے غزہ کے لیے ’بیک اپ فرنٹ‘ قرار دیا۔
حسن نصراللہ نے حزب اللہ کو لبنانی عوام کے لیے ایک بڑی سوشل ویلفیئر تنظیم میں بدل دیا۔