پشاور(رم نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری مذاکرات پر اہم تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے، اور پی ٹی آئی کے ساتھ جاری مذاکرات کا تیسرا دور ممکنہ طور پر آخری ثابت ہو سکتا ہے۔ شوکت یوسف زئی نے حکومت کے مذاکرات کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویے پر تنقید کی اور کہا کہ اگر حکومت کے پاس اختیار ہے تو عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ حکومت کے پاس فیصلہ سازی کے اختیارات نہیں ہیں، اور پی ٹی آئی نے مذاکرات کے ذریعے حکومت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے اندر رہنماؤں سلمان اکرم راجا اور شیر افضل مروت کے درمیان میڈیا پر ہونے والی لڑائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی سینئر قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی میں نظم و ضبط قائم کرے۔
پی ٹی آئی رہنما نے حکومت کے "اڑان پاکستان پروگرام" پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر ملک میں امن و امان، قانون کی بالادستی اور سیاسی استحکام موجود نہیں ہے، تو سرمایہ کاری کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں 27 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا، اور حکومت کو عوام کو بتانا چاہیے کہ وہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔ اس کے علاوہ، شوکت یوسفزئی نے پنجاب میں ترقی کے دعووں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ صرف لیپ ٹاپ تقسیم کرنے سے عوام کا اعتماد نہیں جیتا جا سکتا۔