لاہور(رم نیوز) ہر سال 13 جنوری کو پاکستان اور بھارت کے پنجاب، کشمیر اور دیگر علاقوں میں لوہڑی کا تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار سردیوں کے اختتام اور موسم بہار کے آغاز کی خوشی میں منایا جاتا ہے، اور فصلوں کے بدلنے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ لوہڑی پنجابی کیلینڈر کا ایک اہم تہوار ہے، جیسے بسنت اور بیساکھی۔
"لوہڑی" لفظ کی اصل پر مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ کچھ محققین کے مطابق یہ لفظ "لو" سے نکلا ہے، جس کا مطلب روشنی یا آگ کی حرارت ہے، جب کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ نام سنت کبیر کی بیوی "لوئی" سے منسلک ہے۔ ایک اور رائے یہ بھی ہے کہ "لوہڑی" لفظ "تلہوڑی" سے آیا ہے، جو تل اور گڑ کی مٹھاس کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ اس دن ان اجزاء کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔
لوہڑی کی سب سے اہم روایت آگ کے آلاؤ کے گرد منانا ہے۔ پنجاب میں اس دن گنے کی فصل کا جشن منایا جاتا ہے، اور لوگ گنے، گڑ، تل اور ریوڑھیاں کھاتے ہیں۔ سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹیاں بھی اس دن کی خاصیت ہیں۔
لوہڑی سردیوں کے اختتام اور موسم بہار کے آغاز کا تہوار ہے۔ یہ تہوار پاکستان اور بھارت کی تقسیم سے قبل مشرقی اور مغربی پنجاب کے سکھ، ہندو اور مسلمان سبھی مل کر مناتے تھے۔
لوہڑی کا ذکر ہمیشہ "دلے بھٹی" کے مشہور گیت سے جڑا ہوتا ہے، جو دلے بھٹی کی بہادری اور جبر کے خلاف بغاوت کی کہانی بیان کرتا ہے۔ دلے بھٹی پنجاب کی لوک کہانیوں کا حصہ ہیں، اور ان کی کہانی اس دن کی ثقافتی اہمیت کو بڑھاتی ہے۔لوہڑی کے دن لوگ آگ کے گرد بیٹھ کر روایتی گیت گاتے ہیں اور تل، گڑ، ریوڑھیاں اور دیگر مٹھائیاں کھاتے ہیں۔ یہ تہوار ایک کمیونٹی اکٹھا کرنے کا موقع ہوتا ہے، جہاں لوگ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں مناتے ہیں۔
لوہڑی کی خاص سوغات گنے کے رس، دودھ، چاولوں اور رو سے بنی کھیر ہے۔ یہ کھانا لوہڑی کے تہوار کی خوشیوں کا حصہ ہوتا ہے، جو اس دن کے جشن کو مزید یادگار بناتا ہے۔لوہڑی صرف موسم کے بدلنے کا جشن نہیں مناتا، بلکہ یہ محبت، خوشی اور کمیونٹی کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ یہ تہوار لوگوں کے درمیان روابط کو مضبوط کرتا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت و خوشی بانٹنے کا پیغام دیتا ہے۔