ماسکو(رم نیوز)ایران اور روس کے درمیان جامع سٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ معاہدہ جمعہ کو ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے دورہ روس کے دوران دونوں ممالک کے صدور نے کریملن میں دستخط کیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، اس معاہدے میں سکیورٹی سروسز، فوجی مشقوں اور افسران کی تربیت میں تعاون شامل ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
اس معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ ایران یا روس پر حملہ کرنے والے کسی بھی ملک کو فوجی امداد فراہم نہیں کی جائے گی اور دونوں ممالک مشترکہ طور پر اپنے فوجی خطرات کا مقابلہ کریں گے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اس موقع پر ایران میں دو نیوکلیئر پاور پلانٹس لگانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری ری ایکٹرز کی تعمیر میں تاخیر کے باوجود مزید جوہری منصوبے شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پیوٹن نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کو عالمی سطح پر درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے اور آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرے گا۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ روس اور ایران بین الاقوامی میدان میں اپنی کوششوں کو مربوط کر رہے ہیں اور بیوروکریسی کی کم اور ٹھوس اقدامات کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو یوکرین کی صورتحال اور مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات پر مسلسل آگاہ کیا گیا ہے، اور آذربائیجان کے راستے ایران تک گیس پائپ لائن پر کام مشکلات کے باوجود جاری ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس معاہدے کو ایک کثیر قطبی دنیا کے قیام کی جانب اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے اور امید ظاہر کی کہ یوکرین کی جنگ مذاکرات کی میز پر ختم ہو گی۔ ایرانی صدر نے روس اور یوکرین کے درمیان امن کے لیے مذاکرات کا خیرمقدم کیا۔