واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کی جانب ایک تاریخی قدم ہے اور یہ ہماری بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے خطے میں پائیدار امن قائم ہوگا اور یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پہلا قدم ثابت ہوگا۔واشنگٹن میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کیا کہ یرغمالیوں کی رہائی ہوئی اور کہا کہ امریکی انتظامیہ نے تین ماہ سے کم عرصے میں یہ کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ چار سال میں وہ کچھ نہیں کر سکے جو ان کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہو چکا تھا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایران کے پاس اب حزب اللہ یا حماس کے لیے پیسہ نہیں ہے، اور مشرق وسطیٰ کے لیے ان کے نامزد ایلچی کی کوششوں سے غزہ معاہدہ ممکن ہوا۔ جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں خطے میں پائیدار امن قائم ہوگا۔نومنتخب صدر نے مزید کہا کہ امریکی الیکشن میں انہیں بڑی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور وہ امریکا کو دوبارہ عظیم بنانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی آمد روکنے اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
ٹرمپ نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ بائیڈن نے اربوں ڈالر کی امداد کے باوجود امریکی جنگی سازوسامان طالبان کے حوالے کر دیا، اور وہ اسے واپس لے آئیں گے۔ انہوں نے اپنے عہدے میں بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز منسوخ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کھربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے اور امریکا کو اس کی نصف ملکیت حاصل کرنی چاہیے۔