لاہور (رم نیوز)جنگی طیاروں میں اضافی ایندھن ٹینک یا "ڈراپ ٹینک" کا استعمال طیاروں کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ ٹینک طیارے کے پروں کے نیچے نصب کیے جاتے ہیں اور پائلٹ ضرورت پڑنے پر انہیں باآسانی الگ کر سکتے ہیں، جس سے طیارے کا وزن کم ہوتا ہے اور اس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ڈراپ ٹینک کا پہلا استعمال 1923 میں امریکی فوج نے کیا تھا۔ اُس وقت امریکی فضائیہ نے طیاروں کی پرواز کی رینج بڑھانے کے لیے ان ٹینکوں کو طیاروں سے منسلک کیا تھا۔ یہ ٹینک طیارے کے پروں کے نیچے نصب کیے گئے، جس سے طیارے کی پرواز کی حد میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا۔جنگی طیاروں میں اضافی ایندھن ٹینک گرانا ایک عام عمل ہے، خاص طور پر جب طیارے میں خرابی آ جائے یا پائلٹ کو ایمرجنسی کی صورت میں طیارہ قریبی ہوائی اڈے تک پہنچانا ہو۔
فیول ٹینک گرانے کے واقعات وقتاً فوقتاً پیش آتے رہتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں امریکی فضائیہ کے ایک ایف 16 طیارے نے 2025 میں فلوریڈا کے رہائشی علاقے میں فیول ٹینک گرا دیا تھا، مگر خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس سے پہلے 2024 میں مشیگن میں ایک ایف 16 طیارے نے ایمرجنسی کے دوران دو فیول ٹینک گرا دیے تھے، جن میں سے ایک ٹینک جھیل میں جا کر پھٹ گیا، تاہم اس میں بھی کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
پاکستان فضائیہ کے ایک طیارے نے 2023 میں کوہاٹ کے علاقے میں اپنا فیول ٹینک گرا دیا تھا، جس میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس سے قبل 2013 میں پاکستانی فضائیہ کے ایک طیارے نے اٹک اور مانسہرہ کے قریب دریائے سندھ میں فیول ٹینک گرا دیا تھا، تاہم اس حادثے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پائلٹ جب فیول ٹینک گرانا چاہتے ہیں تو ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ یہ عمل آبادی سے دور کیا جائے تاکہ کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔ ویب سائٹ "سمپل فلائنگ" کے مطابق، پائلٹ کے پاس تمام تفصیلات ہوتی ہیں کہ فیول ٹینک کہاں گرا سکتے ہیں، اور یہ عمل صرف اُس صورت میں کیا جاتا ہے جب تمام دوسرے آپشنز کا جائزہ لے لیا جائے اور یہ آخری حل ہو۔