اسلام آباد (رم نیوز) حکومت نے سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دی ہے، جس کے تحت سولر پینلز سے حاصل کی جانے والی اضافی بجلی حکومت کو فروخت کی جائے گی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت 27 روپے کے بجائے صرف 10 روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس پالیسی کے تحت سولر سسٹم سے حاصل کی جانے والی اضافی بجلی حکومت کو فروخت کی جا سکے گی، جس سے صارفین کو فائدہ ہوگا۔
ماہر توانائی و ماحولیات ڈاکٹر بشارت حسن نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں نے بجلی کی کمی، لوڈ شیڈنگ اور قیمتوں میں اضافے کے باعث سولر سسٹم نصب کیے، لیکن حکومت کی جانب سے ان کی مدد کرنے کے بجائے ان پر اضافی بوجھ ڈالنا ایک غلط فیصلہ ہے۔
ڈاکٹر بشارت نے کہا کہ سولر سسٹم کی وجہ سے ٹیرف میں اضافہ نہیں ہوا، بلکہ حکومت کی طرف سے بجلی کی چوری پر قابو نہ پانا اور واپڈا ملازمین کو مفت بجلی فراہم کرنا قومی خزانے کے لیے بڑا نقصان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بشارت نے بتایا کہ اب تک دو لاکھ 83 ہزار سولر سسٹم صارفین 4,300 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، اور ان کے لیے بیٹری کا استعمال شروع کرنا ایک اچھا حل ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سولر سسٹم پاکستان کا مستقبل ہے کیونکہ یہ فیول فری توانائی فراہم کرتا ہے، اور یہ سسٹم ملک سے نہیں جائے گا۔وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نیپرا کو نیٹ میٹرنگ صارفین کے ٹیرف کا جائزہ وقتاً فوقتاً لینے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ اسے مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔ نئی پالیسی کا اطلاق صرف نئے نیٹ میٹرنگ صارفین پر ہوگا، جبکہ پرانے صارفین پر اس کا نفاذ نہیں ہوگا۔
حکومت نے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی وجہ سے دوسرے صارفین پر اضافی بوجھ پڑ رہا تھا، جسے کم کرنے کے لیے یہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے۔