روم (رم نیوز)ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور 19 اپریل کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقد ہوگا۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس نشست میں آئندہ کی بات چیت کے لیے فریم ورک اور ایجنڈے پر گفتگو کی جائے گی۔غریب آبادی نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ عمانی وزیر خارجہ مذاکرات کے سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں، اور یہ بات چیت کی جگہ پر زیادہ توجہ نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے تمام توجہ فریم ورک اور ایجنڈے پر مرکوز کرنی چاہیے۔
پہلی ملاقات گزشتہ ہفتے مسقط میں ہوئی تھی، جہاں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی، جبکہ امریکی وفد کی سربراہی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے سٹیو وٹکوف نے کی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پہلی نشست مثبت رہی۔
ان مذاکرات میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی شمولیت پر بات کرتے ہوئے کہاگیا کہ آئی اے ای اے کو اس مرحلے پر مذاکرات کا حصہ بنانا جلدبازی ہوگی، لیکن اگر بات چیت آگے بڑھتی ہے تو ایجنسی کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کر دیا تھا، جس کے بعد ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔ یہ مذاکرات نئے معاہدے کی تشکیل کی کوششوں کا حصہ ہیں۔