اسلام آباد(رم نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، تاہم لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں فی الحال حتمی فیصلہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام اعتراضات پہلے ہی مسترد کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری اور درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکلاء نے دلائل پیش کیے۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کے حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے 2021 میں انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے، حالانکہ آئین کے تحت ایسا کرنا لازمی تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور ہوا، جس کے مطابق چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہونا چاہیے۔ تاہم اس وقت پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے — جیسے کور کمیٹی، نیشنل کونسل — کا کوئی وجود نہیں ہے۔الیکشن کمیشن نے نشاندہی کی کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج واپس لے لیے تھے۔ بعدازاں ایک قرارداد کے ذریعے چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا، مگر پی ٹی آئی کے آئین میں "جنرل باڈی" کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
کمیشن نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا صرف ایک قرارداد کی بنیاد پر بغیر مکمل تنظیمی ڈھانچے کے انٹرا پارٹی انتخابات کروانا آئینی طور پر جائز ہے؟ مزید یہ کہ ریکارڈ کے مطابق تاحال اسد عمر پارٹی کے سیکریٹری جنرل ہیں، جبکہ عملی طور پر صورتحال مختلف ہے۔