"سول نظام ناکام ہو چکا، اب فوجی عدالتوں کا راستہ اختیار کیا جائے":سپریم کورٹ میں جسٹس مندوخیل کا سخت موقف

اسلام آباد (رم نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے سول نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "سول نظام ناکام ہو چکا ہے، اب تمام کیسز فوجی عدالتوں میں بھیج دیے جانے چاہئیں۔

یہ کیس سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان نے سنا۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ تین اہم نکات پر عدالت کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بھی تفصیل سے دلائل دیے ہیں اور وہ مزید وضاحت پیش کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے اس کے بعد کہا کہ ان کے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران دی جانے والی یقین دہانیوں سے متعلق ہوگا، جب کہ تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہے، جو کہ ایک پالیسی معاملہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے کہا "پارلیمنٹ نے جو فیصلہ کرنا ہے وہ کرے، یہ پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک اس کو دیکھنا ہے۔

اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ "سول نظام کی ناکامی کے بعد یہ پالیسی فیصلہ کر لیں کہ تمام کیسز فوجی عدالتوں میں بھیج دیے جائیں۔ سماعت کو 5 مئی تک ملتوی کر دیا گیا۔