ریاض (رم نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے غیر ملکی دورے پر سعودیہ ، قطر اور امارات پہنچ چکے ہیں، ان کے ایجنڈے میں چار اہم معاملات پر گفتگو متوقع ہے۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ نے روایتی امریکی صدور کے برعکس خلیجی ممالک کو اپنا پہلا دورہ بنا کر ایک واضح پیغام دیا ہے کہ امریکہ خلیج میں اپنی اقتصادی اور سفارتی ترجیحات کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
صدر ٹرمپ اس دورے کے دوران خلیجی ممالک سے کھربوں ڈالرز کے تجارتی و دفاعی معاہدے طے کرنے کے خواہشمند ہیں۔ سعودی عرب سے تقریباً ایک ٹریلین ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے 1.4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی امید کی جارہی ہے۔
غزہ میں جاری انسانی بحران کے تناظر میں، امریکی صدر کی کوشش ہے کہ تعمیر نو کے لیے مالی امداد اور یرغمالیوں کی رہائی میں خلیجی ممالک فعال کردار ادا کریں۔ قطر کی ثالثی کو اس حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔ایران کے جوہری پروگرام پر بھی بات چیت ایجنڈے میں شامل ہے۔ صدر ٹرمپ اس معاملے پر سخت موقف رکھتے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو "فوجی کارروائی" بھی ممکن ہے۔
سعودی عرب اور اسرائیل کے ممکنہ تعلقات بھی زیر بحث آئیں گے۔ اگرچہ سعودی حکام فلسطینی ریاست کے قیام کو اس کی شرط قرار دیتے ہیں، تاہم ٹرمپ اس عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کو مستحکم کرنے اور چین جیسے حریفوں کے مقابلے میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔