اسلام آباد(رم نیوز) سپریم کورٹ نے ججز کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران واضح کیا ہے کہ یہ اختیار صرف صدر مملکت کو حاصل ہے اور کسی بھی فریق کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس عمل کو نافذ کرنے پر مجبور کرے۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جہاں انہوں نے ریمارکس دیے کہ ججز کی تقرری اور تبادلے آئینی معاملات ہیں، جن پر زبردستی عمل درآمد ممکن نہیں۔
عدالت نے وکیل فیصل صدیقی کو ہدایت کی کہ وہ دلائل کو صرف ٹرانسفر کے قانونی پہلوؤں تک محدود رکھیں۔ اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان نے یاد دہانی کروائی کہ درخواست گزار خود بھی صدر کے اختیار کو تسلیم کر چکے ہیں۔
جسٹس مظہر نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ سے جج کی شریعت کورٹ میں تعیناتی کو ’اعزازی ترقی‘ تصور کیا جاتا ہے، تاہم واپسی پر سنیارٹی کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے مزید دلائل کے لیے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔