اسلام آباد (رم نیوز)پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت 20 اسلامی و عرب ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور ایران کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کا احترام یقینی بنایا جائے۔مشترکہ اعلامیہ پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا، جس میں واضح کیا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق، اور 1949 کے جینیوا کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائیاں نہ صرف مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ہوا دے رہی ہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہیں۔ تمام فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ کشیدگی ختم کرنے، مکمل جنگ بندی قائم کرنے اور سفارتی حل کو ترجیح دیں۔اعلامیے میں اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ یہ تنصیبات بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں کام کر رہی ہیں۔ وزرائے خارجہ نے زور دیا کہ ان تنصیبات کو نشانہ بنانا ناقابل قبول اور عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔اعلامیے میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق پائیدار معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ بحران کا واحد حل مذاکرات اور سفارتی مکالمہ ہے، جو تمام ریاستوں کے لیے قابل قبول اور پائیدار بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
اعلامیہ میں مشرق وسطیٰ کو ایٹمی اور دیگر تباہ کن ہتھیاروں سے پاک خطہ قرار دینے اور تمام ریاستوں کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
اعلامیے میں جن 20 ممالک نے دستخط کیے ان میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، قطر، عمان، عراق، اردن، مصر، لیبیا، کویت، بحرین، الجزائر، سوڈان، صومالیہ، جبوتی، برونائی، چاڈ، کوموروس اور اسلامی موریطانیہ شامل ہیں۔
اعلامیے کا اختتام اس بات پر ہوا کہ اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قوانین، اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی مکمل پاسداری ہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کا ضامن بن سکتی ہے، اور فوجی کارروائی کسی بھی صورت مسئلے کا حل نہیں۔