نیویارک (رم نیوز)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دسویں ہنگامی خصوصی اجلاس کے دوبارہ آغاز پر پاکستان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے "انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ" قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 18 ہزار بچے اور 28 ہزار خواتین شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مکانات، ہسپتال،سکول، عبادت گاہیں اور ثقافتی ورثہ تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ شدید قحط کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
سفیر نے کہا یہ صرف ایک انسانی بحران نہیں بلکہ انسانیت کا زوال ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس صورتحال پر خاموشی اختیار نہ کرے اور فوری اقدامات کرے۔عاصم افتخار نے کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی طاقتیں خود کو بے گناہ ظاہر کر رہی ہیں اور تاریخ کے درست پہلو پر کھڑے دیگر ممالک کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کی ساکھ ایک سنگین آزمائش سے دوچار ہے۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد 2735 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس قرارداد کی حمایت اور مشترکہ پیشکش پر فخر ہے۔ قرارداد میں درج نکات میں شامل ہیں۔ فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی،یرغمالیوں کی رہائی،بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت،انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی،بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی مکمل پاسداری۔
انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کے تحت اس کی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتی ہے اور عالمی برادری پر زور دیتی ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کے نفاذ کو یقینی بنائے۔
پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کے مکمل خاتمے اور انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے فوری اقدام کرے۔سفیر عاصم افتخار نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان آئندہ ہفتوں میں فلسطین سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا منتظر ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، دو ریاستی حل اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے ایک قابلِ اعتماد راستہ فراہم کرے گی۔