اسلام آباد (رم نیوز)پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرضوں کے بڑھتے بوجھ نے پاکستان کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے باعث موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وسائل محدود ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی مالی صورتحال میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کے لیے مؤثر اقدامات کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ شیری رحمان نے نشاندہی کی کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بجٹ صرف 3.1 ارب روپے رکھا گیا ہے اور پی ایس ڈی پی فنڈز میں بھی کٹوتی کی گئی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہر صوبے کو اپنے حق اور ترقیاتی فنڈز کے لیے الگ سے جدوجہد کرنا پڑتی ہے، جو ایک غیر مؤثر نظام کا عکاس ہے۔ اُن کے مطابق اخراجات میں کمی کے بجائے اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ خارجہ پالیسی میں بھی فوری بہتری کی ضرورت ہے۔سینیٹر شیری رحمان نے خبردار کیا کہ پاکستان کلائمیٹ رسک انڈیکس میں اس وقت پہلے نمبر پر آ چکا ہے اور گزشتہ دو ہفتوں میں دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک قرار دیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت اور غذائی عدم تحفظ جیسے مسائل ملک بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں، جو حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک موسمیاتی خطرات کو قومی ایمرجنسی کے طور پر نہیں لیا جاتا، اس وقت تک صورتحال میں بہتری ممکن نہیں۔ شیری رحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنڈز میں اضافہ اور پالیسی اقدامات کو ترجیح دی جائے۔