تہران / واشنگٹن (رم نیوز)مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے دوران ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل 12 روزہ جنگ کے بعد جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ ایرانی حکام نے اس اعلان کی تصدیق کر دی ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے پیر کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر پیغام میں کہا کہ "ایران اور اسرائیل مکمل جنگ بندی پر آمادہ ہو چکے ہیں، اور اگلے چھ گھنٹوں میں دونوں فریق اپنی جاری کارروائیاں مکمل کر کے حملے روک دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا باضابطہ آغاز ایران کی جانب سے ہوگا، اور بارہ گھنٹے بعد اسرائیل بھی کارروائیاں بند کر دے گا۔ چوبیس گھنٹوں کے اندر اس جنگ کے خاتمے کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جائے گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کی یہ کوشش قطر کی ثالثی سے ممکن ہوئی۔ امریکی صدر اور سینیٹر جے ڈی وینس نے امیر قطر سے رابطہ کیا، جس کے بعد قطری وزیر اعظم نے ایرانی قیادت سے بات کی اور جنگ بندی پر رضامندی حاصل کی۔
ایرانی حکام کے مطابق ایران نے قطر کی ثالثی میں دی جانے والی تجویز کو قبول کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں کہا کہ "اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتا ہے تو ایران بھی فوجی کارروائی جاری نہیں رکھے گا.انہوں نے واضح کیا کہ فی الوقت کوئی باضابطہ تحریری معاہدہ نہیں ہوا، اور ایرانی افواج نے آج صبح 4 بجے تک اسرائیلی اہداف پر حملے جاری رکھے۔
عباس عراقچی نے ایرانی افواج کو "کامیاب آپریشنز" پر مبارکباد دی اور کہا کہ ایرانی قوم اپنی فوج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے.جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے سکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جبکہ وزراء کو میڈیا پر بات کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
جنگ بندی کے اعلان کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی منائی گئی۔ مشرقِ وسطیٰ میں ممکنہ وسیع جنگ کے خطرے کے پیشِ نظر یہ پیش رفت عالمی سطح پر اطمینان کا باعث بنی ہے۔