اسلام آباد (رم نیوز)سپریم کورٹ نے پاکستان میں قانونی تعلیم کے نظام میں بڑی اصلاحات کرتے ہوئے ایل ایل بی پروگرام کی مدت پانچ سال سے کم کر کے چار سال کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے بیرونِ ملک سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کے لیے لازمی سی لاء ٹیسٹ کو بھی ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لیگل ایجوکیشن ریفارمز کیس کی سماعت کے دوران سنایا۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے قانونی تعلیمی اداروں کے معیار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاء کالجز کو بند کرنے کے بجائے ان کے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے ایس ایم لاء کالج کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر ادارے میں کوئی کمی ہے تو اسے دور کیا جائے، کیونکہ یہ کالج قیامِ پاکستان سے بھی پہلے قائم ہوا اور قانونی تعلیم میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں قانونی تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔