سپریم کورٹ : پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم

اسلام آباد (رم نیوز)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی 2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی ہے۔ اب یہ نشستیں حکومتی اتحاد کو منتقل کر دی جائیں گی۔
عدالت عظمیٰ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی، جس میں 7 ججز نے نظرثانی کی درخواستوں کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ 3 نے اختلاف کیا۔ عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور قرار دیا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر پی ٹی آئی کا دعویٰ قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔
ابتدائی طور پر 13 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا، تاہم جسٹس صلاح الدین پنہور نے بنچ سے علیحدگی اختیار کر لی، جبکہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعتوں میں ہی نظرثانی کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 مخصوص نشستیں اب حکومتی اتحاد کو الاٹ کی جائیں گی۔ ان میں خواتین اور اقلیتوں کی نشستیں شامل ہیں۔
سماعت کے دوران وکیل حامد خان اور جسٹس جمال مندوخیل کے درمیان شدید تلخی دیکھنے میں آئی۔ جسٹس مندوخیل نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "یہ سپریم کورٹ ہے، مذاق بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔" جس پر حامد خان نے اعتراض کیا اور کہا: "عزت سے بات کریں، آپ میرے کردار پر بات نہیں کر سکتے۔"
جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے پی ٹی آئی کو اپنا مؤقف پیش کرنے کے متعدد مواقع دیے، لیکن وہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔
فیصلے کے بعد مجموعی طور پر 77 مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی، جس سے ان کی پارلیمانی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ عدالت نے مزید کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جس میں قانونی نکات اور وجوہات شامل ہوں گی