یروشلم (رم نیوز)اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مشرقی یروشلم اور مالی ادومیم کے درمیان متنازع ’ای ون‘ سیٹلمنٹ منصوبے کو بحال کردیا ہے، اس کے تحت 3400 سے زائد نئے مکانات کی تعمیرہوگی۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک 2025 کے اختتام تک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیتسلئیل سموترچ نے اس منصوبے کو ایک "تاریخی کامیابی" قرار دیتے ہوئے کھلے عام کہا ہے کہ یہ منصوبہ "فلسطینی ریاست کے تصور کوختم کرنے کے لیے ہے۔"
یہ منصوبہ جغرافیائی لحاظ سے مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا، جس سے ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں شدید رکاوٹ پیدا ہو گی۔اقوام متحدہ، یورپی یونین، برطانیہ، ترکی، مصر، اردن اور دیگر کئی ممالک نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منصوبہ فوری طور پر روک دے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ منصوبہ ’دو ریاستی حل‘ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اسے "نسل کشی، جبری بے دخلی اور زمین کے الحاق" کا تسلسل قرار دیا ہے، جب کہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقے ان کی تاریخی اور مذہبی میراث کا حصہ ہیں۔اسرائیلی وزیر سموترچ کا کہنا ہے کہ جو بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے، ہمارا جواب زمین پر تعمیرات کے ذریعے دیا جائے گا۔