لاہور(رم نیوز)پنجاب اسمبلی میں غیر منقولہ جائیداد کی تقسیم کے قانون میں وضاحت کے لیے "پنجاب غیر منقولہ جائیداد کی تقسیم (ترمیمی) بل 2025" پیش کر دیا گیا۔ یہ بل رکن اسمبلی امیر محمد خان کی جانب سے گزشتہ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔
ترمیمی بل کے تحت 2012 کے ایکٹ میں کئی اہم ترامیم کی تجویز دی گئی ہے۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر کسی جائیداد میں تعمیر شدہ حصہ زرعی رقبے سے زیادہ ہو، تو اس صورت میں مقدمہ سول کورٹ کی حدود میں آئے گا۔
اس کے علاوہ، ایکٹ کی شق 8 میں "حکم نامہ" کی جگہ "ابتدائی حکم نامہ" کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ شریک مالکان کے ریفری پر متفق نہ ہونے کی صورت میں عدالت کو ازخود ریفری مقرر کرنے کا اختیار دیا جائے گا، جو موجودہ قانون میں شامل نہیں ہے۔بل کے متن کے مطابق یہ ترامیم قانونی عمل کو مزید واضح اور مؤثر بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ جائیداد کی تقسیم کے معاملات میں ابہام ختم ہو اور کارروائی بغیر رکاوٹ جاری رہ سکے۔