واشنگٹن (رم نیوز)امریکہ میں بجٹ کے بحران کی وجہ سے جاری شٹ ڈاؤن اب 36ویں دن میں داخل ہو چکا ہے اور یہ تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے۔ اس بحران کی بنیادی وجہ ریپبلکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے درمیان وفاقی بجٹ پر شدید اختلافات ہیں۔
گزشتہ بجٹ کی مدت یکم اکتوبر کو ختم ہو گئی تھی، لیکن نیا بجٹ منظور نہ ہونے کی وجہ سے حکومتی فنڈز بند ہو گئے۔ریپبلکن جماعت اخراجات میں کٹوتی کر کے بجٹ منظور کرنا چاہتی ہے، جبکہ ڈیموکریٹس نے صحت اور ٹیکس کریڈٹس میں کمی کی مخالفت کی ہے۔صرف ضروری خدمات جیسے بارڈر سیکیورٹی، امیگریشن، پولیس اور ہسپتال کی ایمرجنسی سروسز جاری ہیں۔ہزاروں سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کام کر رہے ہیں یا جبری رخصت پر ہیں۔
فضائی آپریشن متاثر، ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار
فوڈ سٹیمپ پروگرام عارضی فنڈنگ کے تحت بحال ہوا، لیکن پارکس، عجائب گھر اور پری سکولز بند ہیں۔کئی سرکاری اور نجی ادارے بھی متاثر ہوئے۔
امریکی معیشت پر اثرات
ماہرین کے مطابق شٹ ڈاؤن کے باعث امریکی معیشت کو ہر ہفتے 15 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ اگر یہ بحران طویل رہے تو معاشی اثرات اور بھی سنگین ہوں گے۔
شٹ ڈاؤن کب ختم ہوگا؟
امریکی میڈیا کے مطابق شٹ ڈاؤن کے خاتمے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں، مگر نومبر کے آخر تک مذاکرات میں پیش رفت کے امکان موجود ہیں۔
ماضی میں بھی شٹ ڈاؤن ہوئے، لیکن موجودہ بحران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد شہریوں میں تشویش بڑھ گئی کہ شٹ ڈاؤن کے دوران کچھ ملازمین کو تنخواہ نہیں دی جائے گی۔
یہ بحران امریکی معیشت اور لاکھوں سرکاری ملازمین کی روزمرہ زندگیوں پر براہِ راست اثر ڈال رہا ہے، اور سیاسی کشیدگی کی وجہ سے جلد حل کی توقع کم نظر آ رہی ہے۔