یوکرین امن معاہدہ قریب، چند اہم معاملات ابھی حل طلب ہیں: صدر ٹرمپ

واشنگٹن(رم نیوز)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ہونے والی ملاقات کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین امن منصوبے پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے تاہم کچھ اہم مسائل ابھی حل طلب ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں یوکرین امن منصوبے کے متعدد نکات پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور انہیں محسوس ہوتا ہے کہ فریقین امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

امریکی صدر نے یوکرینی وفد کی میزبانی کو اعزاز قرار دیا، جبکہ صدر زیلنسکی نے ملاقات کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ یوکرینی صدر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے امن منصوبے کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا، 20 نکاتی امن منصوبے کا 90 فیصد حصہ طے پا چکا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی سکیورٹی ضمانتیں مکمل ہو چکی ہیں۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ سکیورٹی ضمانتوں کا معاملہ تقریباً 95 فیصد مکمل ہے، تاہم وہ معاملات کو فیصد میں بیان کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ روس، امریکا اور یوکرین کے درمیان سہ فریقی ملاقات درست وقت پر ممکن ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوتن بھی اس ملاقات کے خواہاں ہیں۔ ان کے مطابق روسی صدر سے ان کی فون پر دو گھنٹے سے زائد تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں سہ فریقی ملاقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔امریکی صدر نے واضح کیا کہ ڈونباس میں فری ٹریڈ زون سے متعلق معاملہ تاحال حل طلب ہے، تاہم اس پر بھی پیش رفت کے امکانات موجود ہیں۔ سب سے مشکل مسئلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ زمین کے کنٹرول اور علاقائی حدود کا تعین ابھی باقی ہے، جس پر آئندہ چند مہینوں میں بات چیت کی جائے گی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین نے اس تنازع کے دوران غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے یوکرین کے دورے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تاہم ترجیح امن معاہدے کو حتمی شکل دینا ہے۔امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے یوکرینی پارلیمنٹ سے خطاب کی پیشکش کی ہے، جس پر صدر زیلنسکی نے کہا کہ اگر اس سے امن عمل کو تقویت ملتی ہے تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔