کیا ادانی کی کاروباری ’سلطنت‘ کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے؟

کیا ادانی کی کاروباری ’’سلطنت‘‘ کو دیوالیہ ہونے کاخطرہ ہے۔؟انڈیا کے سب سے بڑے کاروباری گروپوں میں سے ایک ادانی گروپ کی جس نے صرف ایک ہفتے میں دونوں سرے دیکھے ہیں۔گزشتہ ہفتے کے آغاز میں ادانی گروپ کی کمپنیوں کی کل مالیت 220 ارب امریکی ڈالر تھی لیکن امریکی ریسرچ کمپنی ہندنبرگ کی رپورٹ کے بعد سے یہ تقریباً آدھی رہ گئی ہے۔

ادانی گروپ نے رپورٹ میں لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی اور انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔ تاہم ان کی یقین دہانی سرمایہ کاروں کے خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہی۔ادانی گروپ کی کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو ہر روز گر رہی ہے۔یہ گروپ اس وقت اپنے سب سے بڑے امتحان سے گزر رہا ہے۔یہ چیلنجز اس گروپ کی ترقی کی رفتار کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیںاور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کمپنی کو اپنے کچھ بہترین اثاثوں سے محروم ہونا پڑے۔

کسی کمپنی کے حصص میں مسلسل کمی کا مطلب ہے کہ اس کمپنی میں سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہو رہا ہے۔ہندنبرگ کی رپورٹ 24 جنوری کو سامنے آئی تھی۔ اس کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص روزانہ کی ٹریڈنگ کے دوران مسلسل گر رہے ہیں۔ادانی انٹرپرائزز کے حصص ٹریڈنگ کے دوران تقریباً 28 فیصد گر گئے ہیں جبکہ جمعرات کو مزید 26 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔

اس کے بعد، کمپنی کو 2.5 بلین ڈالر یا اس کے حصص کی فروخت کے لیے لائے گئے 20 ہزار کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفر (ایف پی او) کو منسوخ کرنا پڑاہے۔ایف پی اوسے اکٹھے ہونے والے سرمائے کا تقریباً نصف اڈانی انٹرپرائزز اور اس کے ماتحت اداروں کے پروجیکٹوں میں لگایا جانا تھا۔ ان میں گرین ہائیڈروجن ایکو سسٹم کا قیام، موجودہ ہوائی اڈوں کی توسیع اور سڑکیں اور شاہراہیں بنانے والے اس کے ذیلی ادارے کے تحت گرین فیلڈ ایکسپریس کے قیام شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کی وجہ سےادانی گروپ کے لیے آنے والے وقت میں مارکیٹ سے سرمایہ اکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا۔ادانی گروپ کی کمپنیوں نے اب تک اپنا زیادہ تر سرمایہ قرض کے ذریعے اکٹھا کیا ہے۔ اس کے لیے، انہوں نے یا تو اپنے بنیادی ڈھانچے کے اثاثے یا اپنے حصص بطور ضمانت یا سکیورٹی گروی رکھے ہیں اب جبکہ ادانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں آدھے سے زیادہ گر گئی ہیں، ان کے محفوظ شیئرز کی قیمتیں بھی نیچے آگئی ہیں۔بلومبرگ کے مطابق اگر کریڈٹ سوئس اور سٹی گروپ جیسے دو بڑے بینکوں کی کیپٹل برانچوں نے ادانی گروپ کے بانڈز کو کولیٹرل کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا، تو اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔

مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے ہندنبرگ کی رپورٹ کے بعد جس طرح سے ادانی گروپ مشکلات کاشکار ہوا ہے اس کے بعد انھیں قرض دینے والے بھی احتیاط برتیں گے۔اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ادانی کو اب زیادہ شرح پر قرض لینا پڑے گا۔

کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی آئی سی آر اے کے مطابق ایسی صورت حال میں زیادہ سرمایہ کاری والے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے قرض لینے کا منصوبہ اب ادانی گروپ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ادانی گروپ کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ اس کی کچھ کمپنیوں کے پاس اچھی خاصی رقم ہے۔ ادانی گروپ نے توانائی اور نقل و حمل کے شعبوں میں کافی اثاثے بنائے جو عام طور پر ملک کی اقتصادی ترجیحات کے مطابق ہیں۔آئی سی آر اے کا کہنا ہے کہ ادانی گروپ کی طرف سے بنائے گئے کچھ توسیعی منصوبے ایسے ہیں کہ انہیں اس وقت تک آسانی سے ملتوی کیا جا سکتا ہے جب تک کہ سرمایہ اکٹھا کرنے کے لیے اچھا ماحول پیدا نہیں ہو جاتا۔