کویت سٹی(رم نیوز)کویت یونیورسٹی میں کو ایجوکیشن پر پابندی کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے کویت رکن پارلیمنٹ محمد حیف المطیری کاکہنا ہےکہ یونیورسٹی تمام فیکلٹیوں میں مخلوط صنف کی کلاسوں پر پابندی عائد کرے گی اور مرد اور خواتین طلباء کو الگ کرنے کے لیے کام کرے گی۔
المطیری نے اس بات پر زور دیا کہ وزیر تعلیم اور کویت یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کے ساتھ مخلوط محکموں کو ختم کرنے کا معاہدہ ہوا ہے جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، چاہے وہ قانون کی فیکلٹی میں ہوں یا ان تمام کالجوں میں جن میں نئے قانون سازی کی وجہ سے مخلوط شعبہ جات ہیں۔
کویت یونیورسٹی میں تعلیمی سال کا آغاز 27 ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ اس سے چند روز قبل کویت یونیورسٹی کے کلاس روم میں کو ایجوکیشن کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنازع پیدا ہوا تھا۔
کچھ لوگوں نے کویت یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر ڈاکٹر فایز منشر الظفیری کی جانب سے کو ایجوکیشن پر پابندی کے قانون پر عمل درآمد کے لیے یونیورسٹی کے عزم کی تصدیق کو انتہا پسند تحریک کی فتح قراردیا ہے۔دوسرے بہت سے افراد کا بھی کہنا ہے کہ اس سے ہزاروں طلبا کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد انتظامیہ تعلیمی سال سے چند روز قبل ان میں سے بہت سے طلبہ کو دوبارہ رجسٹر نہیں کر پائے گی۔
دوسری جانب متعدد ارکان پارلیمان نے کوایجوکیشن کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی حمایت کی اور وزیر تعلیم عادل المانع کو متنبہ کیا کہ وہ اسے واپس نہ لیں۔ڈاکٹر فایز منشر الظفیری نے بھی وزیر تعلیم کو فیصلہ واپس لینے کے خلاف خبر دار کیا ہے۔
الظفیری نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ یونیورسٹی کے تعلیمی ڈویژنوں کا اصول خواتین کو مردوں سے الگ کرنا ہے۔یاد رہے اس سے قبل کویت میں خواتین کو حجاب کا پابند کرنے کے فیصلے بھی سامنے آئے تھے۔ ان فیصلوں پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی۔