سعودی عرب کا93 واں قومی دن۔۔۔۔ وژن 2030 کے اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت ایک خوشحال اور جامع مستقبل کے لیے سعودی عرب کی دلجمعی کی عکاس

ریاض(رم نیوز)سعودی عرب میں آج جشن کاسماں ہے اور ہر طرف لوگ خوش ہیںکیونکہ سعودی عرب میں آج قومی دن کی تقریبات منائی جارہی ہیں اور یہ سعودی وزن2030 کی عکاس ہیں کہ سعودیہ عرب2030 میں کیسا ہوگااورکس طرح اپنے اہداف کی طرف دلجمعی سے بڑھ رہا ہے

اس وقت جبکہ سعودی شہری اور تارکینِ وطن قومی دن منا رہے ہیں تو سعودی عرب اقتصادی تنوع، معاشرتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے حصول میں اپنی نمایاں پیش رفت کو نہ صرف تسلیم کر رہا ہے بلکہ اس کا جشن بھی منا رہا ہے۔2016 میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا اعلان کردہ منصوبہ وژن 2030 ایک بصیرت افروز خاکے کی نمائندگی کرتا ہے جس کا مقصد سعودی عرب کو خوشحالی، اختراعات اور عالمی اہمیت کے ایک نئے دور میں آگے بڑھانا ہے۔

گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی عرب انقلابی تبدیلیوں کے ایک سلسلے سے گزرا ہے جو وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے اس کے عزم کو واضح کرتی ہیں۔ یہ کامیابیاں مختلف شعبوں پر محیط ہیں جو ملک کی ترقی کے لیے ایک جامع نقطۂ نظر کی عکاسی کرتی ہیں۔

وژن 2030 کی بنیادوں میں سے ایک تیل کی آمدنی پر مملکت کے انحصار کو کم کرنا تھا۔سیاحت، کھیل، ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی اور تفریح جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی معیشت کو متنوع بنا کر سعودی عرب نے اس مقصد کے لیے اہم پیش رفت کی ہے۔ سعودی عرب کی کھیلوں میں سرمایہ کاری کی حکمتِ عملی چھوٹی لیکن ضروری ہے اور مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کا حصہ ہے۔

سعودی عرب 2022 میں 8.7 فیصد کی شرح سے تیز ترین ترقی کرنے والی جی 20 معیشت تھی اور اس کی غیر تیل جی ڈی پی تقریباً 4.8 فیصد بڑھ رہی تھی ۔

سعودی عرب نے پائیدار مستقبل کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔ قابلِ تجدید ذرائع توانائی کے لیے مملکت کا عہد بشمول بلند عزم سبز سعودی اور سبز شرق اوسط اقدامات کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مارچ 2021 میں سعودی گرین انیشیٹو کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مملکت موسمیاتی بحران کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے میں اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے۔اس کے بعد سے حکومت نے سے زیادہ اقدامات شروع کیے ہیں جو کاربن اخراج کو کم کرنے، جنگلات لگانے اور زمین اور سمندر کے تحفظ پر مرکوز ہیں۔سعودی عرب 2030 تک اپنی 50 فیصد بجلی قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے