یروشلم(رم نیوز) اسرائیل اور غزہ کی جاری جنگ کی صورتحال کے باعث نیتن یاہو تنقید کی زد میں ہیں۔ اس وجہ سے یہ قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں کہ کیا نیتن یاہو کی تبدیلی کاوقت آگیا ہے۔ "مسٹر اکانومی "اور" مسٹر سکیورٹی" کے نام سے مشہور نیتن یاہو اپوزیشن کی تنقید کی زد میں ہیں۔ اسرائیلی اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی جگہ لینے کا وقت آگیا ہے۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کاکہنا ہےکہ اب وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو تبدیل کیا جائے اور نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کی قیادت میں اتحاد کی حکومت بنانے کے لیے وسیع حمایت حاصل ہو گی۔ ’مسٹر اکانومی‘ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے سماجی تحفظ کے ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔اسرائیل پر غزہ جنگ کے معاشی اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی مرکزی بینک کے مطابق جنگ کے سبب اسرائیلی معیشت کو یومیہ 26 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے اور غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیلی معیشت کو 50 ارب ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔اسرائیل کی وزارتِ افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ پر جنگ کی وجہ سے ورک فورس میں 20 فیصد کمی آگئی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق جنگ کے باعث اسرائیل کی کرنسی شیکل 2012ء کے بعد کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق جنگ کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے اسرائیلی کرنسی کی قدر میں 0.7 فیصد کمی ہوئی ہے۔
سینٹرسٹ لیپڈجومختصر طور پر وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں کاکہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کنیسٹ یا پارلیمنٹ میں 120 قانون سازوں کی ایک بڑی اکثریت ایسے اتحاد پر دستخط کرے گی۔ان کے مطابق وقت آ گیا ہے ہمیں قومی تعمیر نو کی حکومت قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکوڈ اس کی قیادت کریں گے، نیتن یاہو اور انتہاپسندوں کی جگہ لے لی جائے گی۔
بنیامین نتن یاہو اسرائیل کے 1948 میں قیام کے بعد سے سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے وزیر اعظم ہیں۔وہ تقریباً تین دہائیاں قبل اقتدار میں آئے تھے اور اس وقت سے ان کا پہلا ہدف اور مقصد اسرائیل کو محفوظ رکھنا ہے لیکن سات اکتوبر کو اس وقت انہیں ایک بڑا دھچکا لگا جب غزہ کی پٹی پر غلبہ رکھنے والے فلسطینی مسلح گروپ حماس نے قریبی اسرائیلی شہروں پر حملہ کیا۔ ہولوکاسٹ اور پہلے عرب اسرائیل تنازعے کے بعد یہودیوں پر یہ سب سے خونریز حملہ تھا۔ حملے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی نیتن یاہو نے جوابی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے لوگوں، جنگ شروع ہو چکی ہے اور ہم اسے جیتیں گے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائی سے اب تک شہدا کی تعداد11 ہزار سےتجاوز کرگئی ہے اور اس میں اکثریت بچوں کی ہے ۔
یہ شہادتیں اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں اور زمینی حملوں کی وجہ سے ہوئی ہے، یہ حملے جاری ہیں اور ہسپتال بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ طویل کیریئر میں نیتن یاہو کو شاید اب تک کے سب سے پیچیدہ حالات میں سے ایک کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف احتجاج کی آوازیں زور پکڑ رہی ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کا سہارا لیا ہے اور فلسطینی شہریوں کے خلاف جو کارروائیاں کی جا رہی ہیں وہ اسرائیل کو ہونے والے نقصان کے مقابلے زیادہ ہیں۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کاکہنا ہےکہ چاہتے تھے کہ غزہ جنگ میں کم سے کم جانی نقصان ہو مگر کامیاب نہیں ہوئے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس سے نمٹنے کے لیے دوبارہ کوئی ناکام حکمت عملی نہیں اپنائی جائے گی۔اسرائیلی فوجیوں کے پہنچنے سے پہلے حماس رہنما الشفاء ہسپتال سے نکل گئے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ اگر ہم اپنے یرغمالیوں کو حاصل کر سکتے ہیں تو ہم عارضی جنگ بندی کریں گے۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو نے لگاتار چار انتخابات جیتے تھے۔ 2021 تک وہ مسلسل 12 سال اقتدار میں رہے۔ اقتدار کھونے کے صرف ڈیڑھ سال بعد، 2022 میں چھٹی مدت کے لیے منتخب ہوئے اور ان کی حکومت ابھی تک چل رہی ہے۔